ایک نیوز نیوز: عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں اینٹی بائیوٹک کےغلط یا زیادہ استعمال سے بیکٹیریاز طاقتور ہو گئے ہیں اور انفیکشنز پر قابو پانا مشکل ہو گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کے 87 ممالک سے حاصل کیے گئے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ اینٹی بائیوٹک کے غلط یا زیادہ استعمال سے انفیکشنز پر کنٹرول کرنے میں دشواریاں برح گئی ہیں۔۔
دنیا کے متوسط ممالک میں اینٹی بائیوٹک کے غلط یا زیادہ استعمال سے انفیکشن پھیلانے والے بیکٹیریاز طاقتور ہوگئے، جن پر اینٹی بائیوٹک دوائیاں بھی اثر نہیں کر رہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں بیکٹیریاز اور انفیکشنز کی جانب سے اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت 50 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اینٹی بائیوٹکس کلیبسیلا نمونیا اور اسینٹوبیکٹر ایس پی پی جیسے انفیکشنز سمیت جنسی عمل سے پیدا ہونے والے اور دیگر انفیکشنز پر اثرانداز نہیں ہو رہیں۔
یہاں تک کہ انفیکشنز اور بیکٹیریاز پر ’لاسٹ ریزورٹ اینٹی بائیوٹک ڈرگس‘ یعنی ایڈوانس سطح کی اینٹی بائیوٹک بھی اثر دکھانے میں ناکام ہو رہی ہیں۔
ادارے نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا کہ وہ انفیکشنز اور بیکٹیریاز کے طاقتور ہونے اور ان سے نمٹنے کے لیے ادویات کے ڈیٹا کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2017 کے مقابلے میں 2020 میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے باوجود بیکٹیریاز اور انفیکشنز میں 15 فیصد سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اور مجموعی طور پر کورونا کے پہلے سال اینٹی بائیوٹک کے خلاف بیماریوں کی مزاحمت 50 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔