ایک نیوز:ایک تخمینے کے مطابق پالتو مویشی دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کا 14.5 فیصد حصہ ڈکاروں کی شکل میں خارج کرتے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق گائے اور بھینسوں کی ڈکاروں سے میتھین گیس فضا میں جاتی ہے جو ماحولیات کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔
اسی کو دیکھتے ہوئے کینیڈا کی ایک کمپنی نے جینیاتی تدوین شدہ ایسی گائیوں کی تجویز پیش کی ہے جو ڈکاروں کے ذریعے میتھین گیس کی کم مقدار خارج کریں گی، جس سے موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے میں مدد مل سکے گی۔
Semex نامی اس کمپنی نے سانڈ کے جینیاتی تدوین شدہ مادہ تولید کو مارکیٹ میں پیش کیا ہے، جس کی مدد سے پیدا ہونے والے بچھڑے کم مقدار میں میتھین گیس ڈکاروں کے ذریعے خارج کریں گے۔
کمپنی کی جانب سے یہ پراڈکٹ دنیا کے 80 ممالک میں فروخت کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور کینیڈا سمیت کئی جگہ اسے استعمال بھی کیا گیا ہے۔
کینیڈا کے ایک ڈیری فارمر بین لویتھ کے ہاں اگلے سال اس نسل کے اولین بچھڑوں کی پیدائش ہوگی اور ان کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح سے میتھین گیس کے اخراج میں کمی آتی ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں۔
میتھین گیس کی حرارت پیدا کرنے کی طاقت کاربن ڈائی آکسائیڈ سے 80 گنا زیادہ ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اس گیس کی روک تھام موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے کیلئے انتہائی اہم ہے۔
کمپنی نے بتایا کہ جینیاتی طریقوں سے کم میتھین گیس خارج کرنے والے مویشیوں کی افزائش نسل سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔
ماہرین کے مطابق اگر اس طریقہ کار کو بڑے پیمانے پر اپنایا جاتا ہے تو کم میتھین خارج کرنے والے مویشیوں کی تعداد بڑھنے سے عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے مسئلے پر قابو پانے میں کسی حد تک مدد مل سکتی ہے۔
کمپنی نے یہ مادہ تولید سائنسدانوں کی تحقیق کو مدنظر رکھ کر Lactanet نامی ادارے کے ساتھ مل کر تیار کیا۔