ایک نیوز: دانتوں کے امراض جتنے تکلیف دہ ہوتے ہیں اتنا ہی ان کا علاج مہنگا ہوتا ہے اور اگر تشخیص میں معمولی سی بھی غلطی ہوجائے تو نا صرف پیسوں کا ضیاع ہوتا ہے بلکہ انسانی چہرے کے خدوخال بھی بگڑ سکتے ہیں۔ کھانے پینے میں تکلیف اپنی جگہ مریض کو تنگ کیے رکھتی ہے۔
تفصیلات کےمطابق آرٹی فیشل انٹیلی جنس نے جہاں تمام شعبوں میں انقلاب برپا کردیا ہے وہیں صحت کے شعبے میں مؤثر اور جدیدیت کا باعث بنا ہے۔ مرض کی تشخیص درست اور علاج آسان و سستا ہوجاتا ہے۔
یونیورسٹی آف سرے کی قیادت میں کنگز کالج آف لندن، این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ، اور اورل ہیلتھ فاؤنڈیشن نے آرٹی فیشل ماڈل تیار کیا ہے جو دانتوں کے نہایت مؤثر اور مکمل طور پر درست تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی قیمتی وقت اور پیسے کی بچت کر سکتی ہے اگر اسے زیادہ وسیع پیمانے پر متعارف کرایا جائے۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ریسرچ کی 1.55 ملین پاؤنڈز کی گرانٹ سے مکمل ہونے والے اس پروجیکٹ کا مقصد دانتوں کے ریڈیو گرافس کو جمع کرنے، ان کی تشریح کرنے اور بیماری کی تشخیص میں مدد فراہم کرنے کیلئے ’ون ونڈو‘ حل فراہم کرنا ہے۔
اس آرٹی فیشل انٹیلی جنس پروجیکٹ کا مقصد دانتوں کے امراض کی درست تشخیص کے ساتھ ساتھ اس پروجیکٹ کو روز مرہ پریکٹس میں مکمل افادیت کے ساتھ اس کے بہترین استعمال کو نافذ کیا جانا بھی شامل ہے۔
اب تک کی کوششوں میں تشریح شدہ ریڈیوگرامس کا ایک نمائندہ سیٹ اکٹھا کرنا اور دانتوں کی بیماری کا پتہ لگانے پر ایک حسب ضرورت آرٹی فیشل ماڈل کی تربیت شامل ہے۔ پروجیکٹ کا یہ اگلا مرحلہ ناقابل یقین حد تک دلچسپ ہے۔