سلیمان اعوان: لاہور ہائیکورٹ نے ق لیگ کے نئے سربراہ کےانتخابی شیڈول پر الیکشن کمیشن کےحکم امتناعی کےخلاف دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کردی ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کہ معاملہ الیکشن کمیشن میں ہے ۔ الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے دیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کوئی ناانصافی ہوئی ہے تو پھر عدالت سے رجوع کریں۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے ق لیگ کے رہنما کامل علی آغا کی درخواست پر سماعت کی دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعلی کےانتخاب کےموقع پر پارٹی سربراہ شجاعت حسین نے خط ڈپٹی سپیکر کو لکھا جو کہ غیر آئینی تھا۔ جس پر پارٹی کی مرکزی ورکنگ کمیٹی نےپارٹی سربراہ کےغیرجمہوری رویے پرانہیں عہدے سے ہٹادیا تھا۔
مرکزی ورکنگ کمیٹی نے پارٹی کے نئےسربراہ کےانتخاب کے لئے 10 اگست کاانتخابی شیڈول جاری کیا۔ جبکہ الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت کی درخواست پر انتخابی عمل پر حکم امتناعی جاری کردیا
دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ آپ کی الیکشن کمیشن مین سماعت کب ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ 16اگست کو الیکشن کمیشن نے سماعت کرنی ہے جس پر عدالت نے ق لیگ کی فوری ریلیف کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن ایک مکمل با اختیار ادارہ ہے آپ الیکشن کمیشن کو فیصلے کرنے دیں اس کے بعد آپ سمجھتے ہیں کوئی نا انصافی ہوئی ہے تو پھر عدالت سے رجوع کریں عدالت کو کوئئ شک نہیں ہے الیکشن کمیشن مکمل غیر جانبداری کا مظاہرہ کرے گا
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت الیکشن کمیشن کو پابند کرے کہ وہ پہلے دائرہ اختیار کے حوالے سے فیصلہ کرے۔