ایک نیوز:اداکارہ عائشہ عمر کاکہنا ہے کہ والدہ نے بطور سنگل پیرنٹ بہت زیادہ محنت کی۔مجھے سکول پڑھانے کیلئے وہ وین ڈرائیوبھی کرتی تھیں۔
پاکستانی اداکارہ عائشہ عمر کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ میں 2سال کی تھی کہ والد کا انتقال ہوگیا۔میری والدہ جوان تھیں۔ میرے والد کی کمپنی تھی لیکن ان کے انتقال کے بعد ہمیں کچھ نہیں ملا، کمپنی کے لوگوں نے کہا کہ وہ کمپنی بینک کرپٹ ہوگئی۔ میری والدہ صدمے میں آگئیں۔جس کے بعد ہمیں (عائشہ، ان کے بھائی اور والدہ) کو لاہورانکی پھوپھو کے پاس جانا پڑا۔ لیکن جلد ہی ان کی والدہ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کی پرورش اپنے انداز سے کریں گی۔
عائشہ عمر کاکہنا تھا کہ والدہ نے اپنے فیصلے پر عمل کرنے کے لیے بہت سخت محنت کی۔والدہ نے ایک اسکول میں پڑھایا۔ اسی دوران ان کی پھوپھی کی پڑوسی خاتون نے میری والدہ کو وین میں بچوں کو پک اینڈ ڈراپ سروس کا مشورہ دیا۔ امی نے اس مشورے پرعمل کیا کیونکہ اس وقت ہماری معاشی حالت اچھی نہیں تھی ۔ عائشہ نے یہ بتایا کہ ان کی پھوپھی چونکہ لاہور گرامر اسکول کی ایڈمنسٹریٹر تھیں تو میں نے وہاں اسکول کے لیے 3 برس کی عمر میں ٹیسٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ان کے اسکول میں ایسے بچوں کے لیے اسکالرشپ رکھیں گئیں تھیں جن کے والدین ان کے تعلیمی اخراجات اٹھانے سے قاصر تھے۔ میری ذہانت دیکھ کرمجھے اسکالر شپ کے لیے منتخب کیا گیا۔ یوں میں نے بنا فیس کے لاہور کے ایک معروف ترین اسکول میں اے لیولز مکمل کیا جس کے بعد لاہور میں ہی این سی اے میں داخلہ حاصل کیا۔
واضح رہے کہ عید پر عائشہ عمر کی دو فلمیں ہوئے تم اجنبی اور منی بیک گارنٹی نمائش کے لیے پیش کی جارہی ہیں۔