ایک نیوز:رہنماتحریک انصاف حماداظہرکاکہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں الیکشن کیلئے فنڈز فراہم نہ کرنا عدالتی احکامات کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔
The Constitution has clear safeguards in place if a shameless govt decides to derail the democratic process by withholding funds.
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) April 10, 2023
- Election admin expenses are classified as charged expenditure under Art 81 (c) and is not voted on by parliament. Like salaries of SC judges. 1/2 pic.twitter.com/Wo3O4Urlvy
رہنماتحریک انصاف حماد اظہرکاکہنا تھا کہ اگر کوئی بے شرم حکومت فنڈز روک کر جمہوری عمل کو پٹڑی سے اتارنے کا فیصلہ کرتی ہے تو آئین میں اس کے لیے واضح تحفظات موجود ہیں۔ الیکشن کے لئے درکار اخراجات کو آرٹیکل 81 (c) کے تحت چارج شدہ اخراجات کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔الیکشن اخراجات سمیت، سپریم کورٹ کے ججوں کی تنخواہوں پر پارلیمنٹ کے ذریعہ ان پر ووٹنگ نہیں کرائی جا سکتی۔ سپریم کورٹ آرٹیکل 81 (d) کا نفاذ کر سکتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر حماد اظہرکاکہنا تھا کہ آرٹیکل کے تحت کسی بھی عدالت یا ٹربیونل کی طرف سے حکم کردہ فنڈز چارج شدہ اخراجات کے زمرے میں آتا ہے۔کابینہ آرٹیکل 84 کا استعمال کر سکتی ہے۔جس کے تحت صرف ہنگامی فنڈ کا حصہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔
حماد اظہرکاکہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو بیس ارب دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا پہلے ڈرامہ کیا گیا کہ آئی ایم ایف اتنے پیسے دینے کی جازت نہیں دے رپا آئی ایم ایف کو وضاحت کے لئے خود سامنے آنا پڑا کہ انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔