ایک نیوز: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے اپوزیشن نے پاکستان کو مشکل حالات سے بچانے کے لیے آئین کا سہارا لیا، اتحادی حکومت کو ایک سال ہوگیا ہے، مشکلات اور چیلنجز ہیں اس میں کوئی شک نہیں۔
تفصیلات کے مطابق آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے موقع پر منعقد ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین آج بھی زندہ سلامت ہے، دستور کا تحفہ دینے والے قائدین، جماعتوں اور ارکان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئین یاد دلاتا ہے کہ 1955 میں نظریہ ضرورت کو ایجاد کیا گیا۔ایک سال پہلے اپوزیشن نے پاکستان کو مشکل حالات سے بچانے کے لیے آئین کا سہارا لیا، اتحادی حکومت کو ایک سال ہوگیا ہے، مشکلات اور چیلنجز ہیں اس میں کوئی شک نہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایک چیف جسٹس نے بغیر پوچھے ایک ڈکٹیٹر کو 3 سال کی رعایت دی، تمام جماعتوں نے اپنے منشور کے مطابق الیکشن میں جانا ہے، جب طے کرلیں کہ مل کر چلنا ہے تو بڑے بڑے معاملات حل ہو جاتے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ آج مخلوط حکومت کو چلتے ہوئے ایک سال مکمل ہو گیا ہے،گزشتہ ایک سال سے مخلوط حکومت احسن طریقے سے چلا رہے ہیں،ان کاکہناتھا کہ جب حکومت سنبھالی تو حالات کی اس قدر سنگینی کا اندازہ نہیں تھا،تمام جماعتوں نے اپنے منشور کے مطابق الیکشن میں جانا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی پر خصوصی قرارداد پیش کی،قرارداد کے متن میں کہاگیاہے کہ آئین پاکستان کے مطابق حاکمیت صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کی ہے،یہ اختیارات عوامی نمائندوں کے ذریعے استعمال کیا جائے،آئین میں تمام ریاستی اداروں کے فرائض واضح ہیں،آئین پاکستان عوام کے یکساں بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے،قومی آئینی کنونشن نے وزیراعظم کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔
آج پاکستان کی تاریخ میں ایک بہت اہم دن ہے،آج جمہوریت کیلئے انتہائی اہم دن ہے،50 سال گزرنے کے باوجود آئین میں مختلف اوقات میں ترمیم کی گئی،آئین 50 مختلف آمریتوں کا سامنا کرنے کے باوجود آج بھی زندہ ہے،یہ تاریخی کارنامہ تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے سیاسی اکابرین نے ملک کے اندر آئین کی حکمرانی اور عدل وانصاف کابول بالا کیا،آئین سازی میں کردار ادا کرنے والے اکابرین کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ذوالفقار علی بھٹو، ولی خان، شاہ احمد نورانی اور دیگر رہنماﺅں کے نام قابل ذکر ہیں،ان کاکہناتھا کہ آئین پاکستان کو کئی بار ری رائٹ بھی کیاگیا،سیاست دانوں میں بہت سی خامیاں ہیں،73 کے آئین نے چاروں صوبوںں کو ایک لڑی میں پرو رکھا ہے۔