ایک نیوز:دنیا بھر میں سمندروں کی سطح کا درجہ حرارت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس کے باعث بحری ہیٹ ویوز عام ہوگئی ہیں۔
سمندر وں کی سطح میں اضافے کی بات امریکی ادارے این او اے اے کی جانب سے ابتدائی ڈیٹا میں سامنے آئی۔اپریل 2023 کے آغاز میں سمندری سطح کا اوسط درجہ حرارت 21.1 سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا جس نے 2016 میں قائم ہونے والے 21 سینٹی گریڈ درجہ حرارت کا ریکارڈ توڑ دیا، یہ نیا ریکارڈ موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ 3 سال تک لانینا نے بحر الکاہل کے درجہ حرارت کو دبانے میں مدد فراہم کی اور زہریلی گیسوں کے اخراج کے اثرات سے بچایا، تاہم اب سمندری سطح کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جو اس سال ممکنہ ایل نینو لہر کی جانب اشارہ ہے۔
این او اے اے کے محقق ڈاکٹر مائیک میکفیڈن نے بتایا کہ لانینا لہر اختتام کے قریب ہے جس نے دنیا بھر میں سمندری سطح کے درجہ حرارت کو بڑھنے نہیں دیا تھا۔
لانینا کے دوران وسطی اور مشرقی بحر الکاہل کا درجہ حرارت کم رہتا ہے جبکہ تیز ہوائیں چلتی ہیں جس سے عالمی درجہ حرارت میں کمی آتی ہے۔
اس کے برعکس ایل نینو کے دوران سمندری سطح معمول سے زیادہ گرم ہو جاتی ہے جس سے دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے۔
این او اے اے کے ڈیٹا کے مطابق اس سے قبل سمندری سطح میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 2014 سے 2016 کی ایل نینو لہر میں دیکھنے میں آیا تھا۔
واضح رہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث بڑھنے والی حرارت کا 90 فیصد حصہ سمندر جذب کرتے ہیں۔
2022 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سمندر میں جذب ہونے والی حرارت کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور یہ حرارت گہرائی میں پہنچ رہی ہے جس سے موسم کی شدت بڑھ رہی ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ دنیا کے بیشتر خطوں میں آنے والے مہینوں میں بحری ہیٹ ویوز دیکھنے میں آئیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ بیک وقت دنیا کے مختلف خطوں میں اس طرح کی بحری ہیٹ ویوز کو دیکھنا غیرمعمولی ہے۔