ایک نیوز نیوز: آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کے پاس 50 کروڑ ڈالر کی جائیدادیں تھیں۔ ان میں سے انہیں ایک بڑا حصہ والد شاہ جارج ششم کی جانب سے وراثت میں ملا تھا لیکن ملکہ نے سرمایہ کاری سے بھی اس میں بےپناہ اضافہ کیا۔
ملکہ برطانیہ کی ملکیت میں بڑے بڑے محلات، زیورات اور نقدی شامل ہے۔ اسی طرح شاہی خاندان کے فرم کی مالیت 28 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے اور تنہا ملکہ برطانیہ 50 کروڑ ڈالر کی جائیداد رکھتی ہیں۔
اب قارئین سوچ رہے ہوں گے کہ برطانوی شاہی خاندان اور ملکہ برطانیہ کے ذرائع آمدن کیا ہوں گے؟
برطانوی شاہی خاندان کو 18 ویں صدی کے آخر میں شاہ جارج III کی طرف سے کیے گئے ایک معاہدے کے باعث ٹیکس دہندگان کے فنڈز سے مقررہ سالانہ گرانٹ مل رہی ہے۔ 2021 اور 2022 میں گرانٹ 86 ملین پاؤنڈ مقرر کی گئی تھی۔
یہ فنڈز مختلف قسم کے اخراجات جیسے بکنگھم پیلس کی دیکھ بھال، سفر، سیکیورٹی اور سرکاری مصروفیات کی انجام دہی کے لیے استعمال ہوتا ہے اگرچہ خود مختار گرانٹ عام طور پر ملکہ اور ان کے قریبی خاندان کے لیے ہی مختص تھی لیکن اسے تخت کی جانشینی سے وابستہ اخراجات کی ادائیگی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
خودمختار گرانٹ برطانوی شاہی خاندان کی آمدنی کے بہت سے ذرائع میں سے ایک ہے۔ دیگر ذرائع میں نجی سرمایہ کاری، جائیداد کے کرایے، اور سرکاری سامان کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی شامل ہے۔
اسی طرح رائل فرم بھی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ برطانوی شاہی خاندان کو اکثر “فرم” کہا جاتا ہے۔ شاہی خاندان کے پاس اثاثوں کا ایک وسیع اور متنوع پورٹ فولیو ہے۔ شاہی خاندان کو فرم کا نام سابق خاتون وزیراعظم مارگریٹ تھیچر نے دیا تھا اور ایسا کرنے کا مقصد شاہی خاندان کی جانب سے مختلف بزنس میں سرمایہ کاری کرنا تھا۔
شاہی خاندان کے رئیل اسٹیٹ پورٹ فولیو کی مالیت تقریباً 17 بلین ڈالر ہے۔ اس میں نہ صرف محلات اور سرکاری رہائش گاہیں شامل ہیں بلکہ بڑی تعداد میں نجی گھر اور جائیدادیں بھی شامل ہیں جو آمدنی پیدا کرنے کے لیے لیز پر دی گئی ہیں۔ شاہی پورٹ فولیو میں کراؤن اسٹیٹ کی مالیت 19.5 بلین ڈالر، بکنگھم پیلس کی 4.9 بلین ڈالر، ڈچی آف کارن وال کی 1.3 بلین ڈالر، دی ڈچی آف لنکاسٹر 748 ملین ڈالر، کینسنگٹن پیلس کی 630 ملین ڈالر اور اسکاٹ لینڈ کی کراؤن اسٹیٹ کی مالیت 592 ملین ڈالر ہے۔
گزشتہ برس جون میں کراؤن اسٹیٹ نے 312.7 ملین ڈالر کا ریونیو منافع کمایا تھا جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 43 ملین ڈالر زیادہ ہے۔ یہ اضافہ زیادہ تر آفس اور ریٹیل پراپرٹیز سے زیادہ کرائے کی آمدنی کی وجہ سے ہوا۔