سوئٹزرلینڈ دنیا کا سب سے ترقی یافتہ  ملک ، سوڈان کا نمبر آخری، یو این ڈی پی رپورٹ

undp report
کیپشن: undp report
سورس: google

 ایک نیوز نیوز: اقوام متحدہ کے تازہ انڈیکس کے مطابق سوئٹزرلینڈ دنیا کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک ہے۔ ناروے اور آئس لینڈ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔  جبکہ جنوبی سوڈان دنیا کا سب سے کم ترقی یافتہ ملک ہے۔

ہانگ کانگ چوتھے آسٹریلیا پانچویں ڈنمارک چھٹے سویڈن ساتویں آئرلینڈ آٹھویں جرمنی نویں نیدرلینڈ دسویں جبکہ فن لینڈ 11 ویں نمبر پر ہے اسی طرح سنگا پور  12ویں بیلجئم 13 ویں جبکہ نیوزی لینڈ 13 ویں نمبر پر ہے 

اس بار جرمنی سویڈن، ڈنمارک اور آئرلینڈ کے بعد نویں نمبر پہنچ گیا ہے، لیکن یورپ میں ہالینڈ اور فن لینڈ سے اب بھی آگے ہے ۔

 بھارت اس فہرست میں 132 ویں نمبر ہے  گذشتہ برس بھارت اس فہرست میں 130 نمبر پر تھا۔ بھارت سری لنکا ، چین بنگلہ دیش اور بھوٹان سے بھی نیچے ہے۔

سن 1990 میں جب پہلی معیار زندگی سے متعلق اس طرح کی درجہ بندی کا آغاز ہوا تھا، اس وقت امریکا نے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ لیکن اس کے بعد سے اب امریکا بھی 21ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ جبکہ برطانیہ کا نمبر 18 واں ہے 

درجہ بندی کے حساب سے سب سے کم ترقی یافتہ ملک میں جنوبی سوڈان کا نام ہے اور اس کے بعد چاڈ اور نائیجر ہیں۔ شمالی کوریا، صومالیہ، ناورو اور موناکو سے متعلق انڈیکس میں کوئی معلومات شامل نہیں کی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے مطابق سن 2021 میں دنیا کے 90 فیصد ممالک میں حالات زندگی بہتر ہونے کے بجائے مزید ابتر ہوگئے۔  یو این ڈی پی انسانی ترقی کے اپنے انڈیکس کے لیے کسی بھی ملک میں صحت، تعلیم اور معیار زندگی کو معیار بناتا ہے۔

یو این ڈی پی کے سربراہ اشیم اسٹینر نے کہا کہ سن 2007 میں شروع ہونے والی آخری عالمی کساد بازاری کے عروج کے موقع پر بھی انسانی ترقی کے انڈیکس میں اتنی کمی نہیں آئی تھی، جو اب نوٹ کی گئی ہے۔ ان کے مطابق اس وقت بھی دس میں سے صرف ایک ملک میں ہی ایسی گراوٹ درج کی گئی تھی۔

تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے مشترکہ اثرات، یوکرین میں جنگ اور کووڈ انیس کی وبا نے ایک ایسی ''غیر یقینی صورتحال'' پیدا کر دی ہے جو عالمی معیار زندگی کو نیچے کی جانب دھکیلتی جا رہی ہے۔

رپورٹ میں معیار زندگی میں بدترین عالمی تفاوت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا، ''انسانی ترقی میں مسلسل محرومی اور عدم مساوات، اس نئی غیر یقینی صورتحال کی پیچیدگی سے نمٹنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔''