ایک نیوز نیوز: دل کے امراض کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ہربل سپلیمنٹس استعمال کرنے والے نوجوانوں کو دل کی تیز دھڑکن کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کلینکس پر زیادہ تر آنے والوں میں دل کی دھڑکن تیز ہونے کی وجہ سپلیمنٹس کا استعمال ہے۔ ڈاکٹرز نے خبردار کیا ہے کہ سپلیمنٹس کی تیاری میں تھوڑی سے غفلت سے خطرناک اجزا ان مین شامل ہوجاتے ہیں، اور جڑی بوٹیوں سے تیار کئے جانے والے سپلیمنٹس اس کی وجہ سمجھے جا رہے ہیں۔
بیس کی دہائی کے نوجوانوں کے دل کی دھڑکن کا تیز ہونا عجیب لگتا ہے۔ نیشنل ہرٹ، لنگ اور بلڈ انسٹیٹیوٹ کی رپورٹس کے مطابق دل کی دھڑکن تیز ہونے کا عارضہ 65 سے 85 سال کی عمر کے لوگوں میں ہوتا ہے۔ اور عمر کم ہونے سے اس کا خطرہ کم ہوتا جاتا ہے۔
کووڈ-19 عالمی وبا کے پھیلنے کے بعد سے سپلیمنٹس کا استعمال بڑھا ہے اور 2020 میں 11 ارب ڈالر کے سپلیمنٹس فروخت ہوئے۔ یہ سپلیمنٹس گراسری اور ڈرگ سٹورز سے آسانی سے مل جاتے ہیں۔ ایکسپرٹس کہتے ہیں یہ ادویات بے کار ہیں اور کسی بھی شخص کو مناسب علاج کروانے میں دیر کا سبب بنتی ہیں۔ سب سے بری بات یہ ہے کہ ان ادویات میں ممنوعہ اجزا شامل ہوتے ہیں، جوکہ نقصان کا باعث بنتے ہیں۔
کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی دل کے امراض کی ڈاکٹر ڈینئیل بیلاراڈو نے کہا کہ آجکل دل کی دھڑکن کا مسئلہ لے کر آنے والے مریضوں میں زیادہ تر ایسے ہوتے ہیں جو ہربل سپلیمنٹس استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا اسی لئے وہ مریضوں سے پوچھتی ہیں کہ انہوں نے خود سے کونسی ادویات استعمال کی ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ مریضوں نے چونکہ بہت زیادہ ایسی ادویات استعمال کی ہوتی ہیں، اس لئے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ مسئلہ کس سپلیمنٹ کے استعمال سے ہوا۔
سابقہ ریسرچ کے مطابق کڑوی اورینج متلی، بدہضمی اور قبض وغیرہ کےلئ فائدہ مند ہے، لیکن اس کے استعمال سے بھی دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے۔
ماہرین سے خبردار کیا کہ 20 سال قبل پابندی لگائی جانے والی کچھ جڑی بوٹیاں اور ایفیڈرین ان سپلیمنٹس میں استعمال کی جا رہی ہیں۔ ان سپلیمنٹس دورسے کچھ اجزا بھی ہیں، جو مضر صحت ہیں۔
ڈاکٹر ڈینئیل بیلاراڈو نے کہا کہ وہ متبادل ادویات کے حق میں ہیں، لیکن پریشانی اس بات کی ہے کہ سوشل میڈیا شخصیات کے کہنے پر بہت زیادہ لوگ ان سپلیمنٹس کا استعمال کر رہے ہیں۔ حالانکہ سوشل میڈیا شخصیات انہیں صحیح مشورہ نہیں دے رہے۔