ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈ کرپشن اور توشہ خانہ کیسز میں عدم پیروی پر خارج ضمانت کی درخواستیں بحال کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق نیب کو نوٹس چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل بینچ نے جاری کیا۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئےاور جلد کیس مقرر کرنے کی استدعا کی گئی جسے مسترد کردیا گیا۔
انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ احتساب عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی عدم حاضری پر2 کیسز میں ضمانت کی درخواستیں خارج کیں، عمران خان گرفتار تھے اورعدالت میں پیش ہونا ان کے اختیار میں نہیں تھا۔
درخواست کے متن کے مطابق اس حوالے سے احتساب عدالت کے جج کو بتایا گیا تھا مگر انہوں نے عدم حاضری پر ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں،دس اگست 2023 کا احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے،درخواستوں پر فیصلہ آنے تک چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت منظور کی جائے۔درخواست میں چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔
سردار لطیف کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی کہ اس کیس کو پرسوں کے لیے رکھ لیں، یہ نا ہو کہ سائفر کیس میں ضمانت ہو تو عمران خان کو اس کیس میں گرفتارکرلیا جائے۔درخواست میں استدعا کی ہے فیصلے کی بنیاد پر ہونیوالی کارروائیوں کو بھی معطل کرنے کا حکم فیصلے کا حصہ بنایا جائے،سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے دوران ہم نے اس بارے میں زبانی گزارش کی تھی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی عدالتی حوالہ موجود ہے تو پیش کریں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے اپنے دلائل کی سپورٹ میں عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا۔سردارلطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم سزا معطلی کے فیصلے پر نظر ثانی کا نہیں کہہ رہے ،یہ کوئی اپیل نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ آپ جن فیصلوں کا حوالہ دے رہے ہیں وہ کاپی دے دیں،اس درخواست پر عدالتی حوالے دیکھنے کے بعد مناسب حکمنامہ جاری کریں گے۔
اس استدعا پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ نیب کو نوٹس جاری کردیا ہے، آئندہ ہفتے دیکھ لیتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔