ایک نیوز: کراچی میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ ایک ماہ کے دوران 890 سے زائد افغانیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اوران کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران کراچی کے مختلف علاقوں سے 890 افغان باشندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار افغان باشندوں کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے یکم نومبر تک غیر قانونی طور پر مقیم تمام افغان باشندوں کو افغانستان واپس جانے کی ہدایت کی ہے۔
حکام کے مطابق جن افغان باشندوں کے پاس دستاویزات ہیں انہیں بھی مہاجر کیمپوں میں ہونا چاہیے۔ انہیں پراپرٹی خریدنے کی اجازت نہیں ہے۔
ابھی تک 1800 افغان باشندے پکڑے جاچکے ہیں، نگران وزیرداخلہ
وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ابھی تک 17 سے 1800 تک افغان باشندے پکڑے جاچکے ہیں۔ افغان باشندوں کیخلاف ون ونڈو آپریشن ہوگا ایسا مکینزم بنارہے ہیں۔ جو رجسٹرڈ تارکین وطن ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کسی بھی ملک کا ہو اسے باہر نکالیں گے۔ پولیس کو ان گراؤنڈ رکھنے کی پالیسی بنائی ہے۔ غیر معمولی پولیسنگ کررہے ہیں اس کے نتائج مل رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کام کررہا ہے۔ جب تک ہم موجود ہیں کسی کرپٹ مافیا کو متحرک نہیں ہونے دیں گے۔ پہلے جو بھی سسٹم تھا اب نہیں ہوگا۔ ڈی آئی جی ویسٹ نے درپیش چیلنجز سے متعلق بتایا ہے۔ حساس علاقوں میں پولیس کی نفری بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لینڈ گریبنگ کی ذرا بھی اجازت نہیں۔ ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کمیٹی بنارہے ہیں۔ ایسی ٹیم بنارہے ہیں جس میں تمام اداروں کے لوگ شامل ہیں۔ جن کے زمینوں پر قبضے ہوئے ہیں انہیں ریلیف دیا جائے گا۔ میں خود بھی ناردرن بائی پاس کا وزٹ کروں گا۔
انہوں ںے واضح کیا کہ میں پورے وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ اب کوئی سسٹم نہیں ہے۔ زمینوں پر قبضے کرنے والا چاہے کتنا بھی بڑا کیوں نہ ہو ایکشن کریں گے۔ ہر حال میں حکومت کی رٹ قائم کرنا ہمارا مقصد ہے۔ غیر قانونی ہائیڈرنٹ بند ہوں گے تو عوام کو پانی ملے گا۔ جان بوجھ کر پانی کا مصنوعی بحران پیدا کیا جارہا ہے۔
ان ہوں ںے کہا کہ عوام اور سوسائٹی کو ساتھ دینا پڑے گا۔ جلد سب ٹھیک ہو جائے گا۔ہم نے جو ٹیم بنائی ہے جو غیر قانونی پکڑا جائے گا اسے نہیں چھوڑیں گے۔ بسوں کے ذریعے غیر قانونی تارکین وطن کو براستہ بلوچستان چمن بارڈر سے روانہ کریں گے۔