ایک نیوز: چودھری شوگرملز ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس ،چیئرمین ایس ای سی پی ظفر الحق حجازی کو مقدمہ سے بری کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیشل جج سنٹرل اسلام آباد شاہ رخ ارجمند نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ پراسیکیوشن کے مطابق ظفر حجازی نے انکوائری گزشتہ تاریخوں میں بند کرنے کے لیے ماتحت افسران پر دباؤ ڈالا،30 جون 2016 کو انکوائری بند کرنے کا نوٹ تیار کیا گیا جس پر 14 جنوری 2013 کی تاریخ لکھی گئی،ماہین فاطمہ اور علی عظیم نے یہ نوٹ تیار کیا مگر وہ اس کیس میں ملزم یا وعدہ معاف گواہ نہیں بلکہ گواہ ہیں،گواہان ثابت کرنے میں ناکام رہےکہ انہوں نے غیر قانونی احکامات کیوں مانے؟۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ گواہان یہ بتانے میں ناکام رہے کہ ان پر کیا دباؤ تھا کہ انہوں نے پچھلی تاریخ میں نوٹ تیار کیا،گواہان، ثبوتوں کے مطابق ظفر الحق حجازی کا ریکارڈ تبدیل کرنے میں کوئی کردار نہیں،ریکارڈ کے مطابق ظفر حجازی کسی بھی ڈاکومنٹ پر دستخط نہیں،گواہ کے مطابق اس نے جس ڈاکومنٹ پر دستخط کیے وہ دراصل ریکارڈ ٹپمرنگ نہیں بلکہ ریکارڈ کی درستگی تھی،وکیل صفائی کے مطابق ظفر الحق حجازی سے سیاسی انتقام لینے کے لیے کیس بنایاگیا،وکیل صفائی کے مطابق ظفر الحق حجازی نے کسی کو ریکارڈ ٹیمپرنگ کرنے کا کبھی نہیں کہا۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں مزید کہا کہ گواہ ماہین فاطمہ نے جرح میں بتایاکہ کیس کو آگے چلانے کے لیے ظفر الحق حجازی کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں، گواہوں کے بیانات سے لگ رہا کہ انہوں نے کچھ حقائق سامنے نہ لانے کی کوشش کی،کیس کو مزید چلانے کا کوئی جواز نہیں، ظفر الحق حجازی کی درخواست بریت منظور کی جاتی ہے،ظفر حجازی کے خلاف چودھری شوگرملز کے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کے الزام پر 2017 میں ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیاتھا۔