ایک نیوز: ہمارا خون بھی شامل ہے تزئین گلستان میں، ہمیں بھی یاد رکھنا چمن میں جب بہار آئے۔ پاکستان کے قیام کی خاطرلاکھوں جانیں قربان ہوئیں پاک وطن کی مٹی کے لیے قربانیوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
پاک فوج کا ہر جوان ملک و قوم کی حفاظت کی خاطر اپنی جان ہتھیلی پہ لیےبیٹھا ہے۔ پاکستان کی مٹی کا ہر ذرہ مقروض ہے اپنی پاک فوج کے جانبازوں کا۔ پاک فوج کے جانبازوں نے کبھی خود اپنے جسم کے حصے کٹوا کرتو کبھی اپنی قیمتی جان قربان کرکے اس پاک وطن کی حفاظت فرمائی ہے۔
پاک فوج کے دلیر سپاہیوں نے اپنے لواحقین کو لاوارث کیا، اولاد کو یتیم کیا، بوڑھے والدین کو مزید بوڑھا کیا لیکن پاکستان کی آبرو پر آنچ نہ آنے دی۔ شہداء اور غازیان وطن کے لواحقین نے بھی وہ قرض ادا کیے جو ان پر واجب ہی نہ تھے۔
نائیک ندیم احمد شہید کی بیوہ نے کہا کہ ''یہ پاک فوج کا ہی احسان ہے کہ ہم اپنے گھروں میں سکون سے سوتے ہیں''۔ سگنل مین انور علی شاہ شہید کی بیوہ نے کہا کہ ''ایک شہید ہوتا ہے تو ہم دوسرا بھیج دیتے ہیں لیکن ہار نہیں مانتے''۔
سپاہی محمد یوسف شہید تمغہ جرات کی بیٹی کا کہنا تھا کہ ''میں چاہتی ہوں میرا بیٹابھی فوج میں جائے اور وطن و ایمان کی خاطر جان قربان کرے''۔
نائیک زاہد علی نے کہا کہ ''یہ ملک ہے تو ہم ہیں، پاکستان نہیں تو کچھ نہیں''۔ لانس نائیک اخلاق حسین نے کہا کہ ''میرا بیٹا بھی کہتا ہے کہ میں فوج میں جانا چاہتا ہوں''۔ حوالدار محمد رسول نے کہا کہ ''ملک سے اگر پیار نہ کریں تو کس سے کریں''۔ نائیک عوم علی نے کہا کہ ''ہم آج بھی ایک ٹانگ سے ملک کی خاطر لڑنے کے لیے تیار ہیں''۔تب تک پاکستان ہے ، جب تک یہ جان ہے۔