ایک نیوز:دنیابھرمیں بےشمارلوگ ایسےموجود ہیں جواس مرض میں مبتلاہوتےہیں مگران کواس بارےمیں علم نہیں ہوتا۔
تفصیلات کےمطابق گردوں کی بیماری ایک خاموش بیماری ہےجوکہ انسان کواس کےبارےمیں اس وقت علم ہوتاہےجب معاملہ کافی خراب ہوجاتاہے۔
ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض کی متعدد نشانیاں ہوتی ہیں مگر کئی بار لوگ اسے کسی اور بیماری کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔ان کے مطابق گردوں کے کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جن میں ابتدائی مراحل کے دوران کسی قسم کی علامات کا سامنا ہی نہیں ہوتا۔ویسے تو گردوں کے امراض کا علم ٹیسٹ سے ہی ہوتا ہے مگر ماہرین نے چند ایسی عام علامات بتائی ہیں جو اس جانب اشارہ کرتی ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، خاندان میں گردے فیل ہونے کی تاریخ یا60 سال سے زائد عمر کے افراد میں گردوں کے امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔تو انہیں ان علامات کے بارے میں علم ہونا ضروری ہے۔
آپ ہر وقت تھکاوٹ کاشکاررہتےہیں
گردے خون میں موجود کچرے کی صفائی کرکے اسے پیشاب کے راستے جسم سے خارج کرتے ہیں۔جب گردے اپنا کام ٹھیک طرح کرنے سے قاصر ہوں تو خون میں زہریلا مواد جمع ہونے لگتا ہے، جس سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔
عموماً گردوں میں مسائل کے باعث تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ نقاہت بھی محسوس ہوتی ہے۔گردے ایسے ہارمونز بھی تیار کرتے ہیں جو جسم کو خون کے سرخ خلیات بنانے کی ہدایت کرتے ہیں اور گردے متاثر ہونے پر یہ عمل متاثر ہوتا ہے جس کے باعث دماغ اور مسلز تک پہنچنے والی آکسیجن کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔
چہرہ، ہاتھ اور پیر سوج جانا
جب گردے سوڈیم (نمکیات) کو خارج نہیں کرپاتے تو جسم میں سیال جمع ہونے لگتا ہے۔اس کے نتیجے میں چہرہ، ہاتھ، پیر، ٹخنے اور ٹانگیں سوج سکتے ہیں، عموماً پیروں اور ٹخنوں میں یہ سوجن زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔مسلز کے مسائل ٹانگوں یا جسم کے کسی بھی حصے کے مسلز اچانک اکڑنا بھی گردوں کے ناقص افعال کی ایک علامت ہے۔جسم میں سوڈیم، کیلشیئم، پوٹاشیم اور دیگر electrolytes کا عدم توازن مسلز اور اعصاب کے افعال کو متاثر کرتا ہے۔
ناقص نیند
تحقیقی رپورٹس میں خراٹوں اور گردوں کے دائمی امراض کے درمیان ممکنہ تعلق کو ثابت کیا گیا ہے، جس سے وقت کے ساتھ گردے فیل ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
خراٹوں یا سلیپ اپنیا سے رات کو نیند کے دوران جسم کو مناسب مقدار میں آکسیجن نہیں ملتی جس سے گردوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
جِلد کے مسائل
اگر گردے زہریلے مواد کو خارج نہ کریں تو وہ خون میں جمع ہونے لگتا ہے جس کے باعث جسم پر دانے ابھر سکتے ہیں یا خارش کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ گردے جسم میں منرلز اور غذائی اجزا کا توازن برقرار نہیں رکھ پاتے جس سے بھی جِلد خشک ہو جاتی ہے جبکہ خارش ہونے لگتی ہے۔
سانس لینے میں مشکلات
گردوں کے امراض کے شکار افراد کا جسم مناسب تعداد میں erythropoietin نامی ہارمون نہیں بنا پاتا۔یہ ہارمون جسم کو خون کے سرخ خلیات بنانے کا سگنل دیتا ہے اور اس کے بغیر خون کی کمی اور سانس لینے میں مشکلات جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
جسم میں سیال جمع ہونے سے بھی سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے، درحقیقت سنگین کیسز میں تو مریضوں کو لگتا ہے کہ جیسے وہ پانی میں ڈوب رہے ہیں۔
سر چکرانا یا توجہ مرکوز نہ کرپانا
جب گردوں کے افعال متاثر ہوتے ہیں تو خون میں جمع ہونے والا مواد دماغ پر اثرات مرتب کرتا ہے۔خون کی کمی سے بھی دماغ کے لیے آکسیجن کی فراہمی محدود ہو جاتی ہے جس کے باعث سر چکرانے، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اور یادداشت کی کمزوری جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔متاثرہ افراد کو روزمرہ کے کاموں کو کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
کھانے کی خواہش ختم ہو جانا
گردوں کے امراض کے باعث قے یا متلی جیسی کیفیات کا سامنا ہوتا ہے جس کے باعث کھانے کی خواہش بہت کم رہ جاتی ہے۔اس وجہ سے جسمانی وزن میں اچانک غیر متوقع کمی بھی آتی ہے۔
سانس کی بو
جب گردے جسم سے کچرا خارج نہیں کر پاتے تو اس کے باعث منہ سے عجیب بو آنے لگتی ہے۔خون میں موجود کچرے ہونے سے کھانے کا ذائقہ بھی بہت برا محسوس ہونے لگتا ہے۔
پیشاب میں جھاگ، خون آنا یا رنگ بدلنا
پیشاب میں بہت زیادہ بلبلے نظر آنا بھی گردوں کے امراض کی نشانی ہوسکتا ہے، یہ جھاگ پروٹین کے اخراج کا عندیہ دیتا ہے۔
اسی طرح اگر پیشاب کی رنگت بھوری یا بہت زیادہ زرد ہو گئی ہے تو یہ بھی گردوں کے مسائل کی نشانی ہو سکتی ہے۔
گردوں کے افعال متاثر ہونے سے مثانے سے خون لیک ہوکر پیشاب کے راستے نکل سکتا ہے اور یہ گردوں کی پتھری یا انفیکشن کی علامت ہوتی ہے۔