ایک نیوز نیوز:امریکا میں امریکی مڈٹرم الیکشن کی ووٹنگ کے بعد گنتی کا عمل جاری ہے۔حیران کن نتائج بھی سامنے آناشروع ہوگئے۔
امریکی مڈ ٹرم الیکشن میں 36 گورنرز کا بھی انتخاب کیا جارہا ہے، ری پبلکن کو امید ہے کہ کانگریس میں واضح اکثریت حاصل ہوگی، سینیٹ میں بھی انہیں اکثریت مل جائے گی تاہم وہاں کڑے مقابلے کی توقع ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےووٹ فلوریڈا میں پام بیچ کے پولنگ اسٹیشن پر کاسٹ کیا۔ووٹنگ کے بعد نتائج کا سلسلہ جاری ہے لیکن جو ٹرینڈ سامنے آرہا ہے اس کے مطابق امریکی معاشرہ تیزی سے پولارائزیزشن کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق ری پبلکنز ڈیموکریٹس سے ہاؤس چھین سکتے ہیں جبکہ سینیٹ میں بھی ری پبلکنز نے ڈیموکریٹس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔
نیو یارک کی الگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز، مشیگن کی راشدہ طلیب، مینیسوٹا کی الہان عمر اور میساچوسیٹس کی آیانا پریسلی نے کانگریس کے ایوان نمائندگان میں اپنی نشستیں دوبارہ حاصل کرلی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جارجیا کے گورنر برائن کیمپ دوبارہ انتخاب جیت جائیں گے، ڈیموکریٹ جوش شاپیرو پنسلوانیا میں گورنر کی دوڑ جیت سکتے ہیں۔ورجینیا میں ریپبلکن سینیٹر جین کِگنز ڈیموکریٹک رکن ایلین لوریا کو شکست دیں گی۔
تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پروجیکٹس رزلٹس کے مطابق ایوان نمائندگان میں ری پبلکنز 198 نشستین جیت سکتے ہیں۔ڈیموکریٹس 176 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ابتدائی نتائج کے تحت ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو برتری حاصل ہے۔ امریکا کے ایوان زیریں (کانگریس) کی تمام (435) نشستوں اور ایوان بالا (سینیٹ) کی ایک تہائی (35) پر انتخابات ہوئے۔امریکا میں پولنگ سے پہلے ہی ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ امریکی شہریوں نے ڈاک یا میل ان (بذریعہ ای میل) ووٹ ڈال چکے تھے۔
ری پبلکن پارٹی کی برتری کی صورت میں موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کو قوانین کی منظوری اور دیگر اقدامات میں مشکلات پیش آئیں گی۔