ایک نیوز نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم صادر فرمایا کہ آئی جی اسلام آباد آئی جی ہاؤس یا جی ایٹ کے گھر میں سے ایک ہی رکھ سکتے ہیں، دو نہیں۔ اسی طرح وزیراعظم ہو، آئی جی ہو یا ہائیکورٹ کا جج ہو، گھر ایک ہی رکھ سکے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے سیکشن افسر کی بیدخلی سے متعلق درخواست پرمختصر فیصلے میں کہا کہ اسلام آباد میں کتنے سول سرونٹس نے دو، دو گھر رکھے ہوئے ہیں، سیکریٹری ہاؤسنگ تین ماہ میں رپورٹ دیں۔
صوبوں میں جانے والے کتنے سول سرونٹس نے اسلام آباد میں گھر رکھے ہوئے ہیں، یہ رپورٹ بھی دیں، وہ بھی ایک ہی گھر رکھ سکتے ہیں۔
سیکشن افسر کی جی ایٹ میں گھر کا قبضہ واپس دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالت نے وزارت داخلہ کے سیکشن افسر کو 24 گھنٹے میں نئے گھر کا قبضہ دینے کی ہدایت کردی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے دہری مراعات والوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سرکاری ملازم پاکستان بھر میں صرف ایک ہی سرکاری گھر رکھ سکتا ہے۔ سب نے مذاق بنایا ہوا ہے، دہری مراعات انجوائے کر رہے ہیں۔ سب کو پلاٹ بھی دو، دو چاہیں اور مکان بھی دو، دو۔ جو دوسرے صوبے سے اسلام آباد آیا وہ کیا وہاں سے گھر خالی کر کے آتا ہے؟ ایسے کتنے افسر ہیں جن کی کہیں اور پوسٹنگ ہو چکی ہے لیکن اسلام آباد میں گھراب بھی موجود ہے؟
سیکرٹری ورکس کی طرف سے بیان حلفی لکھوا لائیں کہ ہر افسر کے پاس ملک بھر میں صرف ایک ہی گھر ہے؟ اگر اسلام آباد کے علاوہ ان کے کہیں گھر ہوں تو پھر سیکرٹری کیخلاف کارروائی ہو گی۔