يا رب دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے،جو روح کو تڑپا دے
نو نومبراٹھارہ سو ستتر کو برصغیر کے مسلمانوں کو آزاد ریاست کا تصور دینے والی عظیم شخصیت ڈاکٹر کا جنم ہوا۔آپ نے برصغیر کے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلانے کے لیےاپنی شاعری سے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کیا۔
انہوں نے نئی نسل کو خودی کے فلسفے سے متعارف کروایا۔اور ان میں آذادی کی روح پھونک دی۔متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں کو الگ قوم کے طور پر پہچان دینے والے عظیم مفکر ڈاکٹر اقبال ہی تھے۔
دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ نئے صبح و شام پید کر
علامہ اقبال کی اردو اور فارسی میں تصانیف کے مجموعے بال جبریل، بانگ درا، اسرار خودی، ضرب کلیم، جاوید نامہ، رموز بے خودی، پیام مشرق، زبور عجم، شامل ہیں بہت مقبول ہوئے۔آپ ایک باعمل مسلمان اور پکے عاشق رسول تھے۔بانگ دراء میں لکھے گئے اس شعر سے آپ کی پیارے نبیؐ کے ساتھ عقیدت کا اندازہ بہ خوبی لگایا جاسکتا ہے۔
کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
آپ کے فلسفہ خودی پر عمل پیرا ہو کر ہی ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹاجاسکتا ہے۔۔ان کے خودی کے فلسفے میں ہی امت مسلمہ کی کامیابی ہے۔۔ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے افکار پر عمل پیر ا ہو کر پاکستان کو حقیقی معنو ں میں قائد اعظم کا پاکستان بنایا جا سکتا ہے۔