ایک نیوز :چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کیخلاف ملک بھر میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے پرتشدد مظاہروں میں 2افراد جان کی بازی ہار گئے۔
تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیے جانے کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں کے پر تشدد مظاہرے جاری ہیں۔۔ ملک کے بڑے شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ رینجرز نے آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے پاکستان تحریک انصاف کے نیب کی درخواست پر القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کر لیا جس کے بعد انہیں نیب راولپنڈی میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، جو پر تشدد شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی حیدر زیدی سمیت 23 کارکنوں کو کراچی سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی رضا نے دعویٰ کیا کہ کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور 23 کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔
ڈپٹی کمشنر پشاور شاہ فہد کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے بعد شہر میں 30 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اُدھر مالاکنڈ میں سوات موٹروے انٹرچینج میدان جنگ بن گیا۔ مظاہرین نے پل چوکی انٹرچینج کو توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگادی، کئی گاڑیاں بھی جلادیں۔ فائرنگ سے ایک کارکن جاں بحق جبکہ چار کارکن شدید زخمی ہوگئے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں 2 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 ضلعی انتظامیہ کو عوامی مفاد میں ایسے احکامات جاری کرنے کا اختیار دیتی ہے جن کے تحت مخصوص مدت کے لیے کسی سرگرمی پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔
دوسری طرف محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبہ بھرمیں دفعہ 144 نافذ کردی ہے جبکہ موبائل فون سروس بند کرنے کیلئے بھی مراسلہ لکھ دیا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نگران وزیراعلیٰ پنجاب سیّد محسن نقوی نے لکھا کہ یہ سیاست نہیں ہے، سراسر دہشت گردی ہے۔ میرا قوم سے وعدہ ہے ہم ریاست پاکستان پر اس حملے میں ملوث کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔
کوئٹہ میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں نے جلاؤ گھیراؤ کیا۔ پولیس کی دو گاڑیاں جلا ڈالیں۔ تصادم میں ایک شخص جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے۔
مزید برآں وزیر داخلہ بلوچستان نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والے سے سختی سے نمٹا جائےگا۔
اس سے قبل ترجمان بلوچستان پولیس کے مطابق مشتعل ہجوم نے بلوچستان پولیس پر حملہ کیا ،جس کے نتیجےمیں ایس پی سی ، ڈی ایس پی کینٹ اور ایس ایچ او بجلی روڈ شدید زخمی ہوگئے، پولیس کے ساتھ جھڑپ میں متعدد پولیس اہلکاربھی زخمی ہوئے، مشتعل ہجوم پیڑول بم نے استعمال کرتے ہوئے پولیس کی دو گاڑیوں کو نذر بھی آتش کیا۔
ترجمان کے مطابق مشتعل ہجوم کے پاس اسلحہ بھی تھا ، ہجوم کے خلاف قانون کے مطابق پولیس کاروائی کریں گے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پولیس پر حملے اور دیگر جرم میں سیاسی جماعت کے کئی کارکنان گرفتار کر لیے گئے۔