ایک نیوز :وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہےکہ عمران خان پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا اگر وہ شامل تفتیش ہوجاتے تو ریفرنس بغیر گرفتاری کے چلایا جاسکتا تھا۔
عمران خان کی انتقامی گرفتاری۔۔!
— AIK News News (@pnnnewspk) May 9, 2023
گرفتاری کس نےکروائی؟راناثنااللہ نے بتادیاhttps://t.co/YQNNoGY5VG#ImranKhanArrest #PTI #RanaSanaUllah #shehbazsharif #pnn pic.twitter.com/grSU3chY1m
وزیرداخلہ راناثنااللہ کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان کو آج نیب نے گرفتار کیا ہے، گرفتاری قانون کے مطابق ہوئی، نیب آزاد ادارہ ہے وفاق کا نیب پر کوئی کنٹرول نہیں، میں حلفاً کہہ سکتا ہوں میری نیب کے کسی بھی افسر سے اس معاملے میں کوئی بات ہوئی ہے۔ عمران خان کے خلاف درجنوں مقدمات درج ہیں۔ عمران خان کی گرفتاری القادر ٹرسٹ کیس میں ہوئی، یہ رقم قومی خزانے میں واپس آنا تھی، شہزاد اکبر معاملے کے درمیان میں آیا اور معاملات طے کیے گئے، 7 ارب کی پراپرٹی کی قیمت ہے، 2 ارب روپے شہزاد اکبر نےعلیحدہ سے لیے۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کاکہنا ہے کہ 240 کنال بنی گالہ میں بھی القادر ٹرسٹ کے نام پر رجسٹرڈ ہوئی۔پراپرٹی ٹائیکون کی رقم منی لانڈرنگ میں پکڑی گئی، القادر ٹرسٹ کی ایک پیسے کی بھی منی ٹریل نہیں دی گئی، برطانیہ کی حکومت نے پاکستان حکومت سے رابطہ کیا اور رقم منتقلی کی بات کی، قومی خزانے کو 60 ارب کا ٹیکہ لگا کر 6 ارب کی پراپرٹی اپنے نام لگوائی گئی۔ قانون کے مطابق 60 ارب روپے قوم کی امانت تھی۔ وکلا نے قانونی عمل میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی۔فورسز نے بڑے بیلنسڈ اور بہتر انداز میں گرفتاری لائی۔جب نواز شریف کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے جا رہے تھے اسی وقت یہ چوری کر رہا تھا، توشہ خانہ کیس میں تحائف چوری کر کے بیچنے کے ثبوت موجود ہیں، قومی تحائف کو باہر لے جا کر اونے پونے داموں بیچا گیا۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ حفے بیچنے کی جعلی رسید بنائی گئی۔ عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا کہا لیکن انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا تو گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
وزیرداخلہ کاکہنا تھا کہ عمران خان کے دور میں بے گناہ لوگوں کی پکڑ دھکڑ ہوتی رہی تھی، شہزاد اکبر پریس کانفرنس کر کے نام بتاتا تھا فلاں وزیر گرفتار ہو گا تو وہ ہو جاتا تھا، اس وقت کسی نے بھی سوموٹو ایکشن نہیں لیا۔