ایک نیوز:ختم ہونے والی پرائیویٹ ایکویٹی فرم ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی امریکا کو حوالے کیے جانے کے خلاف اپنی آخری اپیل میں ہار گئے، جہاں انہیں دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا ہے۔
امریکی استغاثہ کا الزام ہے کہ عارف نقوی نے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے ساتھ ساتھ امریکی حکومت کے زیر انتظام ایجنسی اوورسیز پرائیویٹ انویسٹمنٹ کارپوریشن (او پی آئی سی) سمیت سرمایہ کاروں کو دھوکا دینے کی سازش تیار کی۔
عارف نقوی کچھ بھی غلط کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں لیکن اگر جرم ثابت ہوا تو انہیں 291 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
عارف نقوی نے 2021 میں اپنی حوالگی کی منظوری کو لندن ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن جج جوناتھن سوئفٹ نے انہیں اس وقت کی سیکریٹری داخلہ پریتی پٹیل کے ذریعے ان کی حوالگی کی منظوری کے خلاف عدالتی نظرثانی کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
اس سے قبل جب اس سال کے اوائل میں ایک مجسٹریٹ کی عدالت نے حوالگی پر کوئی پابندی نہیں پائی تو پریتی پٹیل نے حوالگی کی منظوری دے دی تھی۔
عارف نقوی کے وکیل ایڈورڈ فٹزجیرالڈ نے ایک روز قبل ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ اگر انہیں امریکا کے حوالے کیا گیا تو انہیں نیو جرسی کی جیل میں رکھا جا سکتا ہے جہاں انہیں پرتشدد مجرموں کے ساتھ قید گزارنا پڑ سکتی ہے۔
ان کے وکلا نے عدالت سے رجوع کیا تھا اور دعویٰ کیا کہ اس دلیل کی حمایت کرنے والے نئے شواہد سامنے آئے ہیں جس میں امریکی جیلوں کے نظام کی کمزوریوں کی طرف اشارہ کیا گیا۔
انہوں نے اپنے مقدمے کی سماعت کے دوران دی گئی دلیل کو دہرایا کہ عارف نقوی ڈپریشن کا شکار ہیں اور انہیں ’خودکشی کا خطرہ‘ ہے۔
یہ بھی دلیل دی کہ 2021 کی مجسٹریٹ عدالت کا فیصلہ امریکی جیل کے حالات کو مدنظر رکھنے میں ناکام رہا جس کا عارف نقوی کو نشانہ بنایا جائے گا۔
ایڈورڈ فٹزجیرالڈ کے سی نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ نیو جرسی میں ایسیکس کاؤنٹی اصلاحی سہولت کے حالات جہاں عارف نقوی کو رکھا جا سکتا ہے، ان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ان کی ذہنی صحت متاثر ہوگی۔