ایک نیوز :8مارچ کو لاہور میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں جھڑپوں کے دوران پی ٹی آئی کارکن بلال علی کی موت کیسے ہوئی، حقائق سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں پی ٹی آئی کارکن کی موت کو 24گھنٹے سے زائد وقت گزر گیا مگر پی ٹی آئی کارکن علی بلال کی موت ایک معمہ بنی ہوئی ہے مگر ایک نیوز کچھ ایسے حقائق سامنے لایا ہے جو علی بلال کی موت کی اصل وجہ تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کر سکتےہیں۔
قیدی وین کے پاس جب میں گیا تو اس کے اندر موجود لوگوں نے آواز دی ، اس دوران علی بلال عرف ظِل شاہ کی آواز سُن کر کیمرہ ان کی طرف کیا اور پوچھا شاہ جی آپ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، عینی شاہد ایک نیوز رپورٹر زوہیب حسن کاظمی #pnn @ImranMirMedia pic.twitter.com/gVyDIfQztl
— AIK News News (@pnnnewspk) March 9, 2023
رپورٹ کے مطابق علی بلال کی ہلاکت کی اطلاع سے کچھ دیر پہلے ایک نیوز کے رپورٹر زوہیب کاظمی کی متوفی سے قیدیوں کی وین میں4بج کر 20منٹ پر گفتگو ہوئی تھی۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی کارکن ریلی میں شرکت کیلئے ڈیڑھ بجے پہنچنا شروع ہوئے۔ اس دوران پولیس نے گرفتاریاں شروع کر دیں۔
گزشتہ رات 9:36 پرعمران خان نے اپنے کارکن کی ہلاکت کی خبر ٹویٹر پر شیئر کی۔
اب سوال یہ ہے کہ ساڑھے 4سے 7بجے تک ظل شاہ کو کہاں رکھا گیا؟ کیا ظل شاہ کی موت پولیس حراست میں ہوئی؟اگر نہیں تو وہ پولیس حراست سے کیسے فرار ہوا۔ اسکی لاش ہسپتال لانے والے دو افراد کون تھے ؟ موت کی تصدیق کیے جانے کے بعد دونوں افرادایمر جنسی سے بھاگ کیوں گئے؟
پولیس حراست میں ہونے والی یہ گفتگو اس ہلاکت کی وجوہات سامنے لانے میں اہم ترین کردار ادا کرسکتی ہیں۔