ایک نیوز :سپریم کورٹ میں ارشد شریف کے قتل سے متعلق از خود نوٹس ڈی لسٹ کر دیا گیا۔سپریم کورٹ نے کیس ڈی لسٹ ہونے کا نوٹس جاری کر دیا۔
سپریم کوٹر میں 5رکنی لارجر بنچ کی عدم دستیابی کے باعث کیس ڈی لسٹ کیا گیا ۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کل کیس کی سماعت کرنا تھی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل ، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی اور جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے ۔خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اپنی پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کراچکی ہے۔
عدالت کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ڈی جی ایف آئی اے) ، ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو (ڈی جی آئی بی) سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ 8 نومبر 2022 کو وزیراعظم شہباز شریف نے سینیئر صحافی ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کو خط لکھا تھا۔
وزیراعظم کی جانب سے خط میں ارشد شریف کے جاں بحق ہونے کے حقائق جاننے کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنایا جائے۔
خط کے متن میں کہا گیاتھا کہ کمیشن پانچ سوالات پر خاص طور پر غور کرسکتا ہے۔ ارشد شریف کی بیرون ملک روانگی میں کس نے سہولت کاری کی؟ کوئی وفاقی یا صوبائی ایجنسی، ارشد شریف کو ملنے والی جان کو خطرے کی کسی دھمکی سے آگاہ تھی؟ اگر ارشد شریف کی جان کو خطرے کی اطلاع تھی تو اس سے بچاؤ کیلئے کیا اقدامات کیے گئے؟ وہ کیا حالات اور وجوہات تھیں جس کی بنا پر ارشد شریف یو اے ای سے کینیا گئے؟ فائرنگ کے واقعات کی اصل حقیقت کیا ہے جن میں ارشد شریف کی موت ہوئی؟ کیا ارشد شریف کی موت واقعی غلط شناخت کا معاملہ ہے یا پھر یہ کسی مجرمانہ کھیل کا نتیجہ ہے؟
یاد رہے کہ 23 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں مگاڈی ہائی وے پر شناخت میں غلطی پر پولیس نے ارشد شریف کو سر پر گولی مار کر ہلاک کردیا تھا تاہم ارشد شریف کے قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں کینیا پولیس کے مؤقف میں تضاد پایا گیا ہے۔