محمد خان بھٹی کی عدالت پیشی، عوام کا جم غفیر، پھولوں کی پتیاں نچھاور

محمد خان بھٹی کی عدالت پیشی، عوام کا جم غفیر، پھولوں کی پتیاں نچھاور
کیپشن: Muhammad Khan Bhatti's court appearance, people's gym ghafir, flowers leaves

ایک نیوز: سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے سابق پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کی عدالت پیشی پر عوام کیجانب سے پرتپاک استقبال کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق محمد خان بھٹی کو رحیم یار خان کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر عوام کا جم غفیر عدالت کے باہر امڈ آیا۔ جنہوں نے سابق پرنسپل سیکرٹری کا پرتپاک استقبال کیا اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ 

تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ محمد خان بھٹی کو لانے والی پولیس موبائل کے چاروں اطراف عوام کا سمندر جمع ہے جبکہ پولیس موبائل پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کی گئی ہیں۔ 

یاد رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے سابق پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کے خلاف مقدمے میں نامزد ملزم نے اعترافی بیان دیا ہے کہ محمد خان بھٹی ٹرانسفر پوسٹنگ کے لیے زبردستی رشوت وصول کرایا کرتے تھے۔

محمد خان بھٹی کے خلاف مقدمے میں نامزد ایکسیئن ہائی وے رانا محمد اقبال کا عدالت میں دیا گیا اعترافی بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ محمدخان بھٹی ٹرانسفر پوسٹنگ کی مد میں زبردستی رشوت وصول کرایا کرتے تھے، ترقیاتی کاموں کی مد میں زبردستی محمد خان بھٹی رشوت وصول کرایا کرتے تھے۔

ایکسیئن ہائی وے رانا محمد اقبال نے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ محمدخان بھٹی پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے فرنٹ مین ہیں، ذکا نامی شخص نے محمدخان بھٹی سے متعارف کرایا تھا، 10 لاکھ رشوت کے عوض مجھے ایکسیئن ایم اینڈ آر گجرات تعینات کرایا گیا، گجرات میں کام شروع کیا تو ابتدائی 3 ماہ میں محمد خان بھٹی کو تقریباً 3کروڑ روپے پہنچائے، جس کے بعد محمد خان بھٹی نے میرا تبادلہ بطور ایس ڈی او ہائی وے پھالیہ کرا لیا۔

رانا محمد اقبال نے اپنے بیان میں بتایا کہ محمد خان بھٹی نے جولائی میں کنٹریکٹرز کو نئےکام دینے کے لیے بڑی رقم کا مطالبہ کیا، پھالیہ تعیناتی کے دوران 25 کروڑ اکٹھےکر کے محمد خان بھٹی کو جی او آر ون ان کے گھر پہنچائے، مئی 2022 سے جولائی 2022 تک میں او ایس ڈی رہا، پرویز الٰہی نے وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھایا اور محمد خان بھٹی سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ لگ گئے۔

ملزم نے اعترافی بیان میں بتایا کہ محمد خان بھٹی نے سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ بنتے ہی میرے آرڈر بطور ایکسیئن منڈی بہاؤالدین کرا دیے، محمد خان بھٹی نے مجھے من پسند آسامیوں پر تعیناتیوں کی مد میں پیسے اکٹھے کرنے کا ٹاسک سونپا، دلشاد کو ایکسیئن ہائی وے لاہور تعینات کرنے کے لیے 20 لاکھ رشوت لی، کاشف شکور سے ایس ای لاہور سرکل تعینات کرنے کے لیے 50 لاکھ رشوت لی۔

رانا محمد اقبال نے اپنے بیان میں یہ بھی بتایا کہ مختلف افسروں کو من پسند آسامیوں پر تعینات کرنے کے لیے مجموعی طور پر 2 کروڑ رشوت لی گئی، محمد خان بھٹی پرنسپل سیکرٹری بنے تو مختلف محکموں کے لیے ڈیویلپمنٹ کا بہت بڑا پیکج منظور کروایا، محمد خان بھٹی کی ہدایت پر کام دینے کے عوض 50کروڑ جمع کر کے ان کے گھر پہنچائے، رشوت دیتے وقت رہائش گاہ پر مونس الٰہی اور دیگر بھی موجود تھے، مونس الٰہی کی موجودگی میں 2 کمپنیوں کو کام دینے کا حکم دیا، دو کمپنیوں کو کام دلوانے کی مد میں محمد خان بھٹی نے 10کروڑ روپے رشوت لی۔