ایک نیوز:وفاقی بجٹ میں 50ہزار سے زائد کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی۔
وفاقی بجٹ کی دستاویزات کے مطابق پچاس ہزار روپے سے زائد کی بینکنگ ٹرانزیکشن پر 0.6 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، اس کے علاوہ نان فائلرز کے لیے میوچل فنڈز اور ریئل انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر 30 فیصد سے زائد ٹیکس کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9200 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو 2800 ارب روپے مقرر کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلئے دو سو ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔
بجٹ میں درآمدی لگژری اشیاء پر وِد ہولڈنگ ٹیکس بڑھایا جائے گا، پراپرٹی سیکٹر میں نان فائلرز کیلئے وِد ہولڈنگ ٹیکس دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مجوزہ فنانس بل کے مطابق نان فائلرز کیلئے پرائز بانڈز کی خرید و فروخت کرنے والوں پر وِد ہولڈنگ ٹیکس بڑھایا جائے گا، پراپرٹی سیکٹر میں پلاٹ کی خریدوفروخت پر وِد ہولڈنگ ٹیکس نان فائلرز کیلئے دوگنا ہوگا، بجٹ میں نان فائلرز کے وِد ہولڈنگ ٹیکس کی شرح فائلرز کی نسبت دوگنی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بجٹ میں ریئل اسٹیٹ کا لین دین دستاویزی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے، غیر استعمال شدہ رہائشی، کمرشل، انڈسٹری پلاٹ اور فارم ہاؤس پر ٹیکس لگے گا، مشینری، کمرشل رینٹ پر وِدہولڈنگ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ سبسڈی کا حجم تقریباً 1300 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے۔
بجٹ میں سب سے زیادہ سبسڈی پاور کے شعبے کیلئے رکھی جا رہی ہے جو 976 ارب روپے ہوگی، علاوہ ازیں بجٹ میں آئی ٹی اور آئی سے متعلق سروسز پر ٹیکس میں رعایتیں دی جارہی ہیں تاکہ آئی ٹی و آئی ٹی سے متعلق مصنوعات و سروسز کی برآمدات میں اضافہ ہوسکے، آئندہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں موبائل فون،جانوروں کی خوراک، کاسمیٹکس، کنفیکشریز، چاکلیٹس و پیک شدہ فو سمیت تین درجن سے زائد درآمدی اشیائے تعیشات اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔