ایک نیوز: اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیخ رشید کے گھر پر پولیس کے چھاپے پر ایس ایچ او تھانہ کوہسار کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ عوامی کے سربراہ اور سینیئر سیاستدان شیخ رشید احمد کے گھر پر پولیس چھاپے پر تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او کے خلاف اندراج مقدمہ کی اسلام آباد سیشن جج کی عدالت میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو بعد ازاں سناتے ہوئے درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کی عدالت کے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کا شیخ رشید کی رہائشگاہ پر چھاپہ قانون کے مطابق ہے، اس چھاپے میں شیخ رشید کی دو گاڑیاں اور ایک کلاشنکوف قبضے میں لی گئی۔ جس ملازم پر پولیس تشدد کا الزام لگایا گیا اس ملازم کا نہ طبی معائنہ ہوا اور نہ ہی وہ شامل تفتیش ہوا جب کہ اس نے عدالت سے بھی رجوع نہیں کیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالت صرف دلائل کو مدنظر رکھ کر ہی اندراج مقدمہ کا حکم نہیں دے سکتی بلکہ وہ ریکارڈ پر موجود ثبوت اور اپنے ذہن کو بھی استعمال کرتی ہے اور اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ پولیس نے کوئی جرم نہیں کیا اس لیے شیخ رشید کی تھانیدار کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے گھر پر پولیس کی جانب سے چھاپے کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی،ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی ، شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق عدالت میں پیش ہوئے۔
پولیس کی جانب سے ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سِپرا کی عدالت میں تحریری جواب جمع کروا دیاگیا، پولیس کی جانب سے شیخ رشید کی درخواستِ اندراج مقدمہ کو خارج کرنے کی استدعا کی گئی۔
جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیاکہ شیخ رشید صاحب کہاں پر ہیں؟
وکیل سردار عبدالرازق نے کہاکہ شیخ رشید صاحب نامعلوم مقام پر ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر شیخ رشید نامعلوم مقام پر ہیں تو پھر گاڑیوں کی کیا ضرورت ہے؟
وکیل سردار عبدلرازق نے کہا کہ پولیس نے اسلام آباد کے گھر پر چھاپا مارا اور ملازمین پرتشدد کیا، شیخ رشید کی گاڑیاں بھی گھر سے پولیس لے گئی،پولیس نے جو جواب جمع کروایا وہ حیران کن ہے، شیخ رشید نے اپنی درخواست پر ایس ایچ او کوہسار کو نامزد کیا ہے،ایس پی نے ایس ایچ او کوہسار کو ہی انکوائری ہیڈ مقرر کر دیا،پولیس نے کہا کہ ایس ایچ او نے وارنٹ لیےلیکن وہ کہاں ہیں؟ معلوم نہیں،ریلی نکالی گئی جہاں شیخ رشید موجود نہیں تھے اور نامعلوم افراد میں ان کو نامزد کیا،پولیس شیخ رشید کی سیاسی گرفتاری کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
وکیل سردار عبدلرازق نے مزید کہا کہ جب تک آپ پریس کلب میں پریس کانفرنس نہیں کرتے آپ کی جان نہیں چھوڑتے،وکیل سردار عبدالرازق کی جانب سے پولیس تشدد سے متاثر شیخ رشید کے ملازم کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔
پولیس نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے موقع پر پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاج کیا،پی ٹی آئی کارکنان نے نیب اور حکومت مخالف نعرےبازی کی اور دفعہ144 کی خلاف ورزی کی،مدعی ایس آئی محمد جمیل نے بیان ریکارڈ کرواتے وقت شیخ رشید، فیصل جاوید اور دیگر کا نام بطور ملزم نامزد کیا،تفتیش سے معلوم ہوا کہ شیخ رشید، فیصل جاوید اور دیگر کی ایما پر احتجاج ہوا،تفتیش کو مدنظر رکھتے ہوئے شیخ رشید کی گرفتاری کی کاروائی کی گئی،سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے بعد شیخ رشید کے اسلام آباد والے گھر پر چھاپا ماراگیالیکن شیخ رشید موجود نہیں تھے۔
پولیس نے مزید کہا کہ چھاپے کے دوران شیخ رشید کی گاڑی سے کلاشنکوف برآمد ہوئی، شیخ رشید کے گھر سے برآمد گاڑیوں کی ملکیت تاحال معلوم نہیں ہوسکی، شیخ رشید کے گھر پر چھاپے کے دوران ملازمین کے ساتھ بدتمیزی نہیں کی گئی،حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے شیخ رشید کو گرفتار کرنے کی کوئی ڈائریکشن نہیں دی گئی، شیخ رشید کی جانب سے ایس ایچ او کوہسار پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
بعدازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایس ایچ او تھانہ کوہسار کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کردی۔