ایک نیوز: وفاقی حکومت 14 ہزار 700 ارب روپے حجم کا بجٹ آج پیش کرنے جارہی ہے۔ اس میں ٹیکسز و محصولات کی مکمل تفصیل ایک نیوز نے حاصل کرلی ہے۔
بجٹ 2023/24 ٹیکس:
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 700 سو ارب سے زائد کے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ آئی ایم ایف مشاورت سے ایف بی آر کیلئے آئندہ مالی سال کیلئے 9200 ارب ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں 510 ارب کے ٹیکسز منی بجٹ سے وفاقی بجٹ کا حصہ بنیں گے۔ آئندہ بجٹ میں 2 سو ارب کے مزید ٹیکسز لگیں گے۔
فنانس بل کے مطابق نان فائلرز کیلئے میوچل فنڈز، رئیل انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر 30 فیصد سے زائد ٹیکس عائد ہوگا۔ بجٹ میں درآمدی لگژری اشیا پر ودہولڈنگ ٹیکس کو بڑھایا دیا جائے گا۔ پراپرٹی سیکٹر کی لین دین کرنے والے نان فائلرز کیلئے ودہولڈنگ ٹیکس دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آئندہ بجٹ میں ریٹیل سیکٹر پر عائد ٹیکسز، ہول سیل پر عائد ٹیکسز بڑھانے کا فیصلہ ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق نان فائلرز کیلئے پرائز بانڈز کی خریدوفروخت کرنے والوں پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھایا جائے گا۔ بارہویں شیڈول کی شق 148 میں انڈسٹریل امپورٹس پر کم سے کم ٹیکس کی شرح کو بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔ درآمدی اشیاء پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شق 148 کے تحت بڑھایا جائے گا۔ پراپرٹی سیکٹر میں پلاٹ کی خریدوفروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس نان فائلرز کیلئے دوگنا ہوگا۔ بجٹ میں رئیل اسٹیٹ کے لین دین کو دستاویزی بنانے کیلئے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ غیر استعمال شدہ رہائشی، کمرشل، انڈسٹری پلاٹ اور فارم ہاؤس پر ٹیکس لگے گا، مشینری، کمرشل رینٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بچوں کے امپورٹڈ دودھ پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔ بچوں امپورٹڈ ڈبے میں بند دودھ پر سیلز ٹیکس 12 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا امکان ہے۔ ڈبے میں بند گوشت اور مچھلی پر سیلز ٹیکس 18 فیصد کرنے کی تیاریاں ہیں۔ ڈبے میں بند مرغی اور اس کی دیگر اشیا پر بھی سیلز ٹیکس 18 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ فروری کے منی بجٹ میں اضافی سیلز ٹیکس کی شرح وفاقی بجٹ میں بھی برقراررکھنے کی تجویز ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس کے نائنتھ شیڈول کی کیٹیگری ای اور ایف پر سیلز ٹیکس 18 فیصد برقرار رکھنے کی تیاری ہے۔ روزمرہ استعمال کی اشیا پر سیلز ٹیکس 18 فیصد پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔ فروری 2023 میں روزمرہ استعمال کی اشیا پر سیلز ٹیکس شرح 17 سے بڑھ کر 18 فیصد کی گئی تھی۔ چائے، چینی، جام اور جیلی پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد پر برقرار رکھنے کی تیاری ہے۔ صابن، سرف اور برتن دھونے کے لیکورڈ پر سیلز ٹیکس 18 فیصد پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔ ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ برش اور ماؤتھ فریشنر پر سیلز ٹیکس 18 فیصد پر برقرار رکھنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈبے میں بند مصالحہ جات، گوشت گلانے کے پاؤڈر پر سیلز ٹیکس 18 فیصد برقرار رہے گا۔ چائے کی پتی اور ڈبے میں بند سبز قہوہ پر سیلز ٹیکس 18 فیصد پر برقرار رہے گا۔ آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ غیر ضروری اور لگژری آئٹمز پر ٹیکسز بڑھانے کی تجویز ہے۔ مہنگے امپورٹڈ موبائل مزید مہنگے ہونے کا امکان ہے۔ آئندہ بجٹ میں 100 ڈالر سے زائد مالیت سے امپورٹڈ موبائل پر ڈیوٹی بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ امپورٹڈ انرجی سیور بلب، فانوس اور ایل ای ڈی مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
بتایا گیا ہے کہ فروری میں منی بجٹ میں سیلز ٹیکس 25 فیصد کیا گیا تھا۔ امپورٹڈ لگژری آئٹمز پر اضافی سیلز ٹیکس منی بجٹ کے بعد وفاقی بجٹ کا حصہ بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ بجٹ لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 25 فیصد برقرار رکھنے سے 45 سے 55 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ لگژری آئٹمز میں 500 ڈالر مالیت سے زائد کے امپورٹڈ موبائل فون شامل ہیں۔ امپورٹڈ الیکٹرونکس آئٹمز پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد برقرار رہے گا۔ خواتین کے لیے امپورٹڈ میک اپ کے سامان پر سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ لپ اسٹک، مسکارے اور فیس پاؤڈر پر سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ بالوں کے لیے امپورٹڈ اسٹیٹنر، رولر اور ڈرائرز پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔ بالوں کے لیے امپورٹڈ کلرز، ڈائیرز اور ایکس ٹینشنز پر 25 فیصد سیلز ٹیکس برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ ہیئر ریموونگ کریم، بلیچ کریم اور ہیئر وٹامنز پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔
آئندہ بجٹ میں پالتو جانوروں کی امپورٹڈ خوراک پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ برانڈڈ شوز پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔ خواتین کے لیے امپورٹڈ برانڈ کے پرس پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ شیمپو، صابن اور لوشن پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ مردوں کے لیے امپورٹڈ شیونگ کریم اور شیونگ جیل پر سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ سن گلاسز اور پرفیومز پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امپورٹڈ پرائیوٹ اسلحہ پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ برانڈ ہیڈ فونز، آئی پوڈ اور اسپیکرز پر سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ ٹریولنگ بیگ اور سوٹ کیس پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح 25 پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ لگژری برتنوں پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ دراوزوں اور کھڑکیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔ امپورٹڈ باتھ فٹنگز پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔ امپورٹڈ ٹائلز، سینٹری کے سامان پر بھی سیلز کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔ امپورٹڈ فانونس اور فینسی لائٹس پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔ امپورٹڈ فرنیچرز اور لکڑی کے شو پیس پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔
بتایا گیا ہے کہ امپورٹڈ کارپٹس اور غلیچے پر سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔ امپورٹڈ اسپرنگ میٹرس اور تکیے پر بھی سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ منرل واٹر، انرجی ڈرنکس اور امپورٹڈ جوسز پر بھی سیلز ٹیکس 25 پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔ امپورٹڈ ہیٹر اور بلورز پر سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔ موسیقی کے امپورٹڈ آلات پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔
اس کے علاوہ امپورٹڈ بسکٹ، کیک اور بیکری آئٹمز پر سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ چاکلیٹ، امپورٹڈ ٹافیاں اور کینڈی پر سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ امپورٹڈ جام، جیلی اور مانیونز پر سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔ ڈبے میں بند امپورٹڈ مچھلی اور مشرومز پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد پر برقرار رہے گی۔ امپورٹڈ ڈرائی پاپڑ، کارن فلیکس اور پاستہ پر سیلز ٹیکس 25 فیصد پر برقرار رہے گا۔
بتایا گیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ایکسپورٹرز کی غیر ملکی آمدنی پر ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ ڈالرزذخیرہ کرنے والے ایکسپورٹرز پر ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ مخصوص مدت میں ڈالرز پاکستان میں تبدیل نہ کرانے پر ٹیکس کی تجویز ہے۔ اسٹیٹ بینک کو ایکسپورٹرز سے اضافی لیوی وصولی کا اختیار دینے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں ایکسپورٹرز کیلئے فکسڈ ٹیکس رجیم ختم کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں برآمد کنندگان کیلئے کم از کم ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ کم ازکم ٹیکس کے ذریعے ایکسپورٹرز کی ڈاکیومینٹیشن کا پلان ہے۔ دوسرے مرحلے میں ایکسپورٹرز کو100فیصد ٹیکس کریڈٹ دینے کی تجویز ہے۔