ایک نیوز :بلوچستان عوامی پارٹی نے بجٹ کا بائیکاٹ کردیا ۔صدربلوچستان عوامی پارٹی میر عبدالقدوس بزنجو نے اعلان کیا کہ ہماری پارٹی وفاقی بجٹ سیشن کا حصہ نہیں بنے گی۔
تفصیلات کےمطابق صدر بلوچستان عوامی پارٹی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز وفاقی بجٹ سیشن میں شرکت نہیں کریں گے جس کیلئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے رکن قومی اسمبلی و سینٹ کیخلاف انضباطی کارروائی کرکے ڈی سیٹ کر دیا جائیگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بائیکاٹ مرکزی حکومت کے رویے کا ردعمل ہے، بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کی وجہ وفاقی حکومت کی بلوچستان کیلئے سرد مہری ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان شدید مالی مسائل کا شکار ہے اور ان مسائل کی بنیادی وجہ وفاقی حکومت کا عدم تعاون ہے، بارہا رابطوں اور یاد دہانیوں کے باوجود ہمیں ہمارا آئینی حق نہیں دیا جارہا، وفاقی حکومت وعدے اور یقین دہانیاں تو کراتی ہے لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ 1998ء کی مردم شماری کی بنیاد پر ساتواں این ایف سی ایوارڈ اپنی مدت پوری کر چکا، ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں وسائل کی تقسیم کی بنیاد آبادی تھی، حالات کی خرابی کے باعث بلوچستان میں 1998ء کی مردم شماری نامکمل رہی جسکا نقصان ہمیں وسائل کی تقسیم میں ہوا، ہمارا مطالبہ ہے کہ نیا این ایف سی ایوارڈ فوری طور پر کیا جائے جو آئینی تقاضہ بھی ہے۔ نئی مردم شماری کے مطابق نیا این ایف سی ایوارڈ نہ ہونے سے بلوچستان کو سالانہ دس ارب سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے، وفاقی حکومت ہمارے مطالبات اور مؤقف کو سنجیدگی سے لے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو وفاق اور صوبے میں پیدا خلیج مزید بڑھے گی جو وفاق کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی اور پسماندگی دور کرنے کیلئے اسلام آباد میں بیٹھ کر صرف باتیں کی جاتی ہیں، بلوچستان کے زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں یہاں عملی اقدامات کی ضرورت ہے، آصف علی زردای، مولانا فضل الرحمن، سردار اختر جان مینگل اور دیگر قومی لیڈروں سے درخواست ہے کہ وہ ہمارے مؤقف کو تقویت دیں۔