ایک نیوز :شمال مشرقی افغانستان میں ایک مسجد میں بم دھماکے کے نتیجے میں 11 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہو گئے۔
تفصیلات کےمطابق شمالی افغانستان میں ایک مسجد میں صوبائی ڈپٹی گورنر کی یادگارمیں دعائیہ تقریب جاری تھی(جو منگل کو ایک کار بم دھماکے میں جاں بحق ہو گئے تھے) کہ تقریب میں دھماکاہوگیا،دھماکے میں کم از کم 15 افراد جاں بحق ہوئے۔ وزارت داخلہ کے مقرر کردہ ترجمان عبدالنفی تکور نے بتایا کہ جمعرات کو مسجد کے قریب ہونے والے دھماکے میں ایک سابق طالبان پولیس چیف صفی اللہ صمیم بھی جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ مجموعی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔اطلاعات کے مطابق جاں بحق اورزخمی ہونے والوں میں متعدد مقامی طالبان اہلکار بھی شامل ہیں۔
حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم منگل کے روز ہونے والے کار بم دھماکے کی ذمہ داری داعش (ISIS) کے مسلح گروپ نے قبول کی تھی۔طالبان انتظامیہ داعش کے ارکان کے خلاف چھاپے مار رہی ہے
طالبان کے فوجی سربراہ فصیح الدین فطرت نے بدخشاں میں حملوں کی مذمت کی اور لوگوں سے کہا کہ وہ طالبان کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں اور اپنے علاقوں میں مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع دیں۔
جو منگل کو ایک کار بم دھماکے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ مسجد پر بم دھماکا ’دہشت گردی‘ کی کارروائی ہے اور انسانی اور اسلامی اقدار کے خلاف ہے۔