افتتاحی تقریب میں وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات عائشہ غوث پاشا اور دیگر سرکاری افسران نے شرکت کی۔
پری بجٹ دستاویز میں مالی سال 2021-22 کے دوران اہم اقتصادی اشاریوں اور معیشت کے مختلف شعبوں کی کارکردگی کا اشتراک کیا گیا ہے۔
سروے میں حکومت کی جانب سے شروع کی گئی پالیسیوں کی اہم خصوصیات پر روشنی ڈالی گئی جو کہ میکرو اکنامک استحکام لانے اور معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے پر مرکوز تھیں۔
سروے میں ترقی اور سرمایہ کاری، زراعت، مینوفیکچرنگ، کان کنی، مالیاتی ترقی، پیسہ اور کریڈٹ، کیپٹل مارکیٹ، افراط زر، قرض اور واجبات کی تفصیلی تصویر دینے کے علاوہ ملک کی معاشی صورتحال کا جامع احاطہ کیا گیا۔
اس میں زراعت، تعلیم، صحت اور غذائیت کی کارکردگی پر بھی روشنی ڈالی گئی، اس کے علاوہ مجموعی آبادی، افرادی قوت اور روزگار، غربت، ٹرانسپورٹ اور مواصلات اور فی کس آمدنی کو بھی دکھایا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مالی سال22-2021 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح 5.97 فیصد ہے، برآمدات اور درآمدات بڑھی ہیں، ٹیکسٹائل نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے، تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر تک پہنچ رہا ہے۔
مہنگائی ، کرنٹ اکاؤنٹ ،تجارتی خسارہ اور درآمدات کے اہداف حاصل نہ ہوسکے۔ اس کے علاوہ بچت، سرمایہ کاری سمیت، گندم اور کپاس کے پیداواری اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے۔
جی ڈی پی، زراعت، خدمات، اور صنعتی شعبے کے اہداف کو کامیابی کیساتھ حاصل کرلیا گیا۔