سپریم کورٹ:مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ

Jul 09, 2024 | 11:56 AM

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی برا ہ راست سماعت ہوئی ، مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہو گئی ہے، سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فُل کورٹ کیس کی سماعت کررہا  تھا۔

 وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مختصر رہوں گا، پندرہ منٹ میں جواب الجواب مکمل کروں گا، آرٹیکل 218 کے تحت دیکھنا ہے کیا الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری شفاف طریقہ سے ادا کی یا نہیں،ثابت کروں گا الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری مکمل نہیں کی۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق قانون پر مبنی تھا۔
جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے ریماکس دیے کہ کیا الیکشن کمیشن کا بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کیا؟
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہہ دیتا کہ غلطی ہوگئی، الیکشن کمیشن نے ایسا رویہ اختیار کیاجیسے بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق فیصلے کا وجود ہی نہیں۔
جسٹس عرفان سعادت نے سوال کیا کہ کیا بلوچستان عوامی پارٹی نے خیبرپختونخوا انتخابات میں حصہ لیا؟  وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے خیبرپختونخوا انتخابات میں حصہ لیا لیکن سیٹ نہیں جیتی۔
 جسٹس عرفان سعادت کا کہنا تھا کہ آپ کا کیس مختلف ہے، سنی اتحادکونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، ابھی دلائل دیں لیکن بعد میں تفصیلی جواب دیں۔    

جسٹس جمال مندوخیل  نے ریماکس دیے کہ سیاسی پارٹی اور پارلیمانی پارٹی میں فرق ہوتا ہے، پار لیمنٹ کے اندر جو فیصلے ہوتے ہیں وہ پارلیمانی پارٹی کرتی ہے،ایسے فیصلے سیاسی پارٹی نہیں کرسکتی، پار لیما نی پارٹی پولیٹیکل پارٹی کا فیصلہ ماننے کی پابند نہیں، جیسے وزیراعظم کو ووٹ دینا ہو تو پارلیمانی پارٹی پابند نہیں کہ سیاسی پارٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کرے، اگر کوئی پارٹی باقی صوبوں میں سیٹ لے اور ایک صوبے میں نہ لے تو کیا ہوگا؟۔
 وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے دیگر صوبوں میں سیٹ جیتی لیکن خیبرپختونخوا میں کوئی سیٹ نہیں لی، الیکشن کمیشن کا غیرشفاف رویہ ہے۔

 وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ 2024 میں خیبرپختونخوا اسمبلی میں 30 مخصوص نشستیں دی گئیں، قومی اسمبلی میں خیبرپختونخوا سے ن لیگ کو 2 سیٹوں کے عوض 5 مخصوص نشستیں ملیں۔
 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریماکس میں کہا کہ آپ کو معلوم نہیں آپ کتنے متصادم ہیں،آپ تحریک انصاف نہیں، آپکے سب دلائل اب تک کے پی ٹی آئی کے ہیں،  آپ کی لاجک کے مطابق آپ کو تو پھر صفر سیٹ ملنی چاہیے کیونکہ آپ کوئی سیٹ نہیں جیتے، آپ تحریک انصاف کے کیس پر دلائل دےرہے، آپ سب باتیں اپنے خلاف کررہےہیں،اگر ہم آپ کے دلائل مان لیں تو آپ کا کیس ہی نہیں، آپ سمجھ جائیں گے جلد۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ الیکشن کمیشن اسی وقت کہہ دیتا آپ سنی اتحاد کونسل میں شامل نہیں ہو سکتے،  الیکشن کمیشن کا مسلسل ایک ہی موقف رہتا تو  بات سمجھ آتی۔

جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ فیصل صدیقی آپ کی جماعت کو تو بونس مل گیا،آپ کی جماعت نے الیکشن نہیں لڑا اور اسی نوے نشستیں مل گئیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ  کیا الیکشن نارمل حالات میں اور شفاف ہوئے تھے؟   کیا ایک بڑی سیاسی جماعت کو اپنے امیدوار دوسری جماعت میں کیوں بھیجنے پڑے۔

فیصل صدیقی نے اپنے جواب الجواب دلائل مکمل کر لیے۔

 جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بلے کے نشان کا فیصلہ آنے سے پہلے حامد رضا پی ٹی آئی کے نامزد تھے، الیکشن کمیشن نے غلط تشریح کی جس وجہ سے تنازع پیدا ہو،آپ یہ کیوں کہہ نہیں رہے آپ کو مجبور کیا گیا دوسرے نشانات کیلئے، الیکشن کمیشن بطور آئینی ادارہ اپنی زمہ داری مکمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
 جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن تسلیم کر رہا ہے کہ پارٹی وابستگی ظاہر کرنے والا کوئی اور جماعت جوائن نہیں کر سکتا۔
سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئےکہا کہ تحریک انصاف سے منسلک امیدواروں کو آزاد قرار دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ہمیں آزادامیدوار مانا جائےگا، میں تحریک انصاف اور کنول شوزب کی نمائند گی کررہاہوں، کنول شوزب بھی تحریک انصاف کا حصہ ہیں۔
 چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریماکس میں کہا کہ 13 جنوری کا ڈیکلریشن آپ نے تحریک انصاف نظریاتی کا ظاہر کیا۔
 جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ کیس بہت اہم ہے، سنجیدہ سوالات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری پر اٹھے ہیں، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے سامنے ریکارڈ دبانے کی کوشش کی،پارلیمنٹ کی بات ہو رہی تو ووٹ کے حق کی بات ہورہی، الیکشن کمیشن نے ایک سیاسی جماعت کو انتخابات سے نکالا، کیا ایسے عمل کو سپریم کورٹ کو نہیں دیکھنا چاہیے؟۔

مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہو گئی، سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا، مختصر فیصلہ آج نہیں سنایا جائے گا، عدالتی عملے نے فریقین کو آگاہ کر دیا۔

مزیدخبریں