ایک نیوز : یونان کشتی حادثے میں زندہ بچنے والے نوجوان عثمان صدیق کاکہنا ہے کہ یونانی جہاز نے کشتی کو توازن خراب کر کے ڈبویا اور دور سے مسافروں کے ڈوبنے کا تماشا دیکھا۔
گجرات کے علاقے کالیکی میں اپنے گھر پہنچنے والے عثمان صدیق کاکہنا ہے کہ سمندر میں فوم کے جوتے اور لکڑی کے تختے کی مدد سے خود کو ڈوبنے سے بچایا۔بدقسمت کشتی میں 700 افراد سوار تھے، جن میں 350 پاکستانی تھے۔فجر کے وقت لیبیا سے اٹلی کےلیے روانہ ہوئے، ہمیں بتایا گیا کہ اٹلی کی حدود میں ہیں۔
عثمان صدیق کاکہنا تھاکہ چھٹے دن ڈھائی بجے جرمنی کا ایک جہاز آیا، پانی دیا اور چلا گیا، ہمارا جہاز 2 دن تک ایک ہی مقام پر دائرہ کی شکل میں چکر لگاتا رہا۔رات ہوئی تو امیدیں ختم ہوگئیں، رات نیوی کا جہاز آیا، رسی لگانے کی کوشش کی تو جہاز الٹ گیا۔ 4 سے 5 گھنٹے سمندر میں بچنے کےلیے جدوجہد کرتے رہے، میں معجزانہ طور پر حادثے میں بچ گیا، رسی ڈالنے والے جہاز نے بچانے کی کوشش نہیں کی۔
واضح رہے کہ گجرات کے علاقے کالیکی سے تعلق رکھنے والا عثمان صدیق پولیس کا سپاہی ہے، جو چار دوستوں کے ساتھ اٹلی جانے کےلیے روانہ ہوا تھا۔