ایک نیوز :بھارت کی جانب سے دریائے راوی اور چناب میں چھوڑاگیا 1لاکھ85ہزار کیوسک کاسیلابی ریلا پاکستان میں داخل ہونا شروع ہوگیا۔دریائے راوی اور چناب میں اونچے درجے کا سیلاب کاخدشہ ہے۔
بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا سیلابی ریلہ ضلع نارووال میں جلالہ سے ہوتا ہوا نیناں کوٹ پہنچ چکا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق انتظامیہ 20 جولائی تک حساس علاقوں کی مانیٹرنگ کر رہی ہے۔دریائے چناب پر مرالہ ہیڈورکس اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر مانیٹرنگ جاری ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی اور ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی۔ شاہدرہ کے مقام پر پانی کی آمد 15ہزار کیوسک ہو گئی۔
دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ3ہزار سے بڑھ کر 8ہزار کیوسک ہوگیا۔بھارت کی جانب سے1لاکھ 85ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ چھوڑا گیا۔
ریلے سے دریائے راوی میں اونچے درجے کے سیلاب کاخدشہ ہے۔پی ڈی ایم اے نے مختلف مقامات پر فلڈ ریلیف سینٹر قائم کردیئے ہیں۔صوبائی کنٹرول روم سے تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔
محکمہ آبپاشی کے مطابق دریائے چناب ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 92ہزار کیوسک ہوگیا۔ دریائے چناب میں بہاؤ2لاکھ 25ہزار کیوسک سے تجاوز کر سکتاہے
بھارتی کمشنر نے سندھ طاس دفتر کو ٹیلیفون کر کے مطلع کیا کہ راوی کےمعاون اوج دریامیں 83 ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیا، درمیانے درجے کا سیلاب ہوگا۔ چناب کے معاون دریا جموں توی میں 83 ہزار 400 کیوسک کا ریلا چھوڑا گیا۔
بھارت کی جانب سے مطلع کیا گیا ہے کہ مرالہ پر بہاؤ 2 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک جا سکتا ہے، درمیانے درجے کا سیلاب ہوگا۔
پاکستان کمیشن انڈس واٹر(پی سی آئی ڈبلیو) اورفلڈ فورکاسٹنگ کمیشن(اکھنور) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ اپ اسٹریم میں سیلابی ریلے کا تیز بہائو ریکارڈ کیا گیا ہے جسکے باعث مرالہ میں آئندہ12 گھنٹوں کے دوران پانی کے بہائو میں اضافے کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کی طرف سے تازہ ترین اعدادوشمار پر مشتمل ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق مرالہ کی گنجائش 11 لاکھ کیوسک ہے۔ موجودہ سطح ایک لاکھ 70 ہزار کیوسک ہے اور درمیانے درجہ کی سیلابی صورتحال ہے۔ پانی کے بہائو میں اڑھائی لاکھ کیوسک کا اضافہ متوقع ہے جس سے اونچے درجے کی ممکنہ سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔ اس کے پیش نظر این ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور نشیبی علاقوں کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے، ضرورت پڑنے پر حساس علاقوں کو صورتحال پر فوری طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ ممکنہ تیز بہائو کے پیش نظر پانی کو ریگولیٹ کرنے کے نظام کو الرٹ کردیا گیا ہے تاکہ لنک کینال کے ذریعے پانی کو ریگولیٹ کیا جا سکے۔
این ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ حساس علاقوں کی مانیٹرنگ اور اپ ڈیٹس کی صورتحال کو مقامی آبادیوں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کیا جائے اور کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے متعلقہ اداروں، ریسکیو 1122 اور مسلح افواج کو ہائی الرٹ پر رکھا جائے۔