بجلی صارفین کے لیے ایک اور بری خبر

کراچی میں سردیوں کے باوجود 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، فاروق ستار

Jan 09, 2025 | 18:35 PM

ویب ڈیسک: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس میں نیپرا حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صارفین پر فکسڈ چارجز عائد کرنے کا مقصد کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں سالانہ 2 ہزار ارب روپے کی رقم پوری کرنا ہے۔ 

اجلاس کی صدارت محمد ادریس نے کی، جس میں رکن کمیٹی ملک انور تاج نے اس پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

ملک انور تاج نے کہا کہ اگر اتنی بڑی رقم کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں ادا کرنی ہے تو عوام کو مفت بجلی فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے حلقے کی اسکیمیں اڑھائی سال سے رکی ہوئی ہیں اور لوڈ شیڈنگ بھی ختم نہیں ہوئی۔

وفاقی وزیر اویس لغاری نے اجلاس کے دوران بتایا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ ملاقاتوں میں بجلی چوری سے متعلق معاہدہ کیا گیا تھا، جس کے تحت زیادہ نقصان والے فیڈرز پر بجلی کھلی چھوڑی گئی۔ تاہم انتظامیہ کی عدم تعاون سے کنڈے ختم نہ کیے جا سکے، جس سے 6 ارب روپے کا اضافی نقصان ہوا۔

وزیر نے مزید کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈز تبدیل کر دیے گئے ہیں اور 5 ماہ کے دوران ملک میں بڑی بچت کی گئی ہے۔ سیپکو اور حیسکو کے بورڈز سے متعلق ان کیمرہ سیشن میں بریفنگ دی جائے گی۔

دوسری جانب ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے فیوچر آف ہائیڈرو پاور کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انرجی پالیسی کو ہائیڈرو ذرائع کی جانب موڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 60 ہزار میگاواٹ ہائیڈرو انرجی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، لیکن ناقص پالیسیوں کی وجہ سے یہ پوٹینشل ضائع ہو رہا ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ کراچی میں سردیوں کے باوجود 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے انٹرنیشنل پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی کیپسٹی پیمنٹس کو ملکی معیشت پر بوجھ قرار دیا اور ان کے متبادل ذرائع پر غور کرنے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پانی کے ذخائر کے لیے ڈیمز بنانے اور پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کے استعمال کو بڑھانے کے اقدامات کرنے ہوں گے۔ فاروق ستار نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بھی توانائی کے متبادل ذرائع پر غور کرنا ہوگا۔

مزیدخبریں