ایک نیوز: سابق وزیراعظم نواز شریف کو نیب نے کلین چٹ دیتے ہوئے شریف ٹرسٹ کیس میں انکوائری بند کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ یہ فیصلہ چیئرمین نیب کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا ہے۔
نیب نے نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کیخلاف شریف ٹرسٹ کیس میں انویسٹی گیشن بند کردی ہے۔ شریف ٹرسٹ کیس میں انویسٹی گیشن کی منظوری 31 مارچ 2000ء کو دی گئی تھی۔
کیس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ شریف فیملی نے خفیہ طور پر شریف ٹرسٹ میں کروڑوں روپے وصول کیے ہیں۔ ٹرسٹ کے کھاتوں کا آڈٹ نہیں کرایا گیا اور رقوم میں خرد برد کی گئی ہے۔ شریف خاندان نے اثاثے بنا رکھے ہیں جو ٹرسٹ کے نام پر بے نامی جائیدادوں کے طور پر رکھے گئے تھے۔
دوسری جانب جے آئی ٹی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2000ء میں منظوری کے بعد سے شریف ٹرسٹ کیس میں انوسٹی گیشن کو نیب نے بلاجواز تاخیر کا شکار کر رکھا ہے۔
نیب نے اس حوالے سے اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نیب ایکٹ 2022ء کے سیکشن 31 بی کے تحت انوسٹی گیشن بند کردی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ چئیرمین نیب کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اہم اجلاس منعقد ہوا تھا۔ جس میں ایگزیکٹو بورڈ نے چھ کرپشن کیسز بند کرنے کی منظوری دے دی۔
نوازشریف اور ان کے خاندان کے خلاف شریف ٹرسٹ کیس میں نیب تحقیقات بند کرنے کی منظوری دی گئی۔ آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان کیخلاف سیف سٹی کرپشن کیس کی انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ سی ڈی اے افسران کیخلاف پارک انکلیو ہاؤسنگ سوسائٹی انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کے افسران کیخلاف من پسند افراد کو بھرتی کرنے کی انکوائری بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شاہد ملک اور شہباز یاسین ملک کے خلاف بھی انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔