خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قانون میں ترمیم کا فیصلہ

خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قانون میں ترمیم کا فیصلہ
کیپشن: Decision to amend the law against harassment of women

ایک نیوز: کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیاگیا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو بھی اس قانون کے دائرہ کار میں لایا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمانی ذرائع کے مطابق قانون میں ترمیم کے بعد سیاسی جماعتوں کو بھی کام کرنے کی جگہ کا درجہ دےدیا جائے گا۔قانون میں ترمیم کے بعد کوئی سیاسی جماعت، پارٹی ٹکٹ یا سیاسی عہدے کے نام پر خواتین کو ہراساں نہیں کر سکے گی۔کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے قانون میں ترمیم کا فیصلہ عائشہ گلالئی اور عائلہ ملک سمیت سوشل میڈیا پر خواتین سیاستدانوں کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی آڈیوز کے بعد کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیمی مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے پہلے تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی آسیہ عظیم ویمن کاکس کے اجلاس میں پیش کریں گی۔ویمن کاکس کی منظوری کے بعد ترمیمی مسودہ منظوری کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کیا جائے گا۔قانون میں ترمیم کے بعد تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کو حلف دینے کی پابند ہونگی کہ انہوں نے کسی ایک صوبے کی خاتون کو کسی دوسرے صوبے میں مخصوص نشستوں کا ٹکٹ کن وجوہات کی بنا پر دیا۔

سیاسی جماعتوں کی خواتین بھی الیکشن کمیشن کو حلف دینے کی پابند ہوگی کہ انہوں نے بنا کسی ذاتی تعلق یا اقرباپروری کے بغیر پارٹی ٹکٹ لیا ہے۔ قانون میں ترمیم کا مقصد سیاست سے وابستہ خواتین کو جنسی ہراسگی سمیت ہر طرح کی بلیک میلنگ سے محفوظ بنانا ہے۔