پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس ،ایوان مچھلی منڈی بنا رہا

Jan 09, 2023 | 16:31 PM

JAWAD MALIK

ایک نیوز: اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس ،وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے  پر اپوزیشن نےایوان میں ہنگامہ برپا کردیا ،اپوزیشن کی جانب سے اعتماد کاووٹ لو کے نعرے لگائے گئے۔

پنجاب اسمبلی کےاہم   اجلاس میں اپوزیشن نے خوب شور شرابہ کیا ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑا دیں،اپوزیشن ارکان نے سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کے ڈائس کا بھی گھیراؤ کر لیا، جواب میں حکومتی ارکان بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے، حکومتی ارکان مہمان گیلری میں بیٹھے اور رانا ثنا اللہ خان اور عطا اللہ تارڑ کے خلاف نعرے بازی کی۔

حکومتی رکن رانا شہباز کا کہنا تھا کہ عطااللہ تارڑ پنجاب اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کو مطلوب ہے، اس کو گرفتار کیا جائے، جواب میں اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر کاغذ فضا میں لہرا دیئے۔

سپیکر سبطین خان نے اسمبلی فلور پر کارروائی کے پھٹے ہوئے کاغذ اٹھانے کا حکم دیدیا، کچھ ارکان نے ایجنڈے کے کاغذات سے جہاز بنا کر ایوان کی فضا میں لہرائے، جہاز بنا کر حکومتی ارکان کی طرف بھی پھینکتے رہے، فیاض الحسن چوہان پر بھی جہاز بنا کر اڑایا تو وہ خاموش ہو گئے۔

دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے احتجاج،ہنگامہ آرائی کے باجود حکومت نے اکیس بل منظور کروا لیے۔اپوزیشن ارکان اسمبلی کا سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج اور نعرے بازی،سپیکر نے اپوزیشن کے شور شرابے کو نظر انداز کرکے اجلاس کی کاروائی جاری رکھے۔ اجلاس کل دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا 

پنجاب پبلک ڈیفنڈر سروس پنجاب بل 2023 ایوان میں پیش کیا گیا، بل صوبائی وزیر راجہ بشارت نے پیش کیا جس کی منظوری کے لیے قوائد کو معطل کر دیا گیاایوان نے پنجاب پبلک ڈیفنڈر سروس پنجاب بل 2023 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔
 اٹک یونیورسٹی بل 2023 بھی منظور کرلیا گیا۔یہ بل بھی راجہ بشارت نے متعارف کرایااسپیکر پنجاب اسمبلی نے اٹک یونیورسٹی بل 2023 مزید غور کے لیے اسپیشل کمیٹی کو بھجوا دیا۔فوڈ اتھارٹی ترمیمی بل 2023 کی منظوری کیلئے قوائد کو معطل کیا گیاایوان نے فوڈ اتھارٹی ترمیمی بل 2023 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔
تنازعہ کے تصفیہ کے متبادل حل کا ترمیمی بل 2023  کثرت رائے سے منظور کر لیا۔نا پسندیدہ کوآپریٹو سوسائٹی پنجاب ترمیمی اور تنسیخ بل 2023  کی کثرت رائے سے منظورکرلیا گیا ۔

قبل ازیں  مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس  بھی ہوا جس میں  وزیر اعلٰی کے  اعتماد کے ووٹ کے بارے میں مشاورت ہوئی، دونوں جماعتوں نے پنجاب اسمبلی میں مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کیا۔متحدہ اپوزیشن نے اعتماد کے ووٹ نہ لینے پر عدالت سے رجوع کرنے پر آئنی اور قانونی پہلووں پر مشاورت کی۔ اجلاس میں پنجاب اسمبلی کی پارٹی پوزیشن پر  بھی غوروخوص کیا گیا۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان :

اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے وزیرِ اعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لیے پابند نہیں کیا۔حکومت کی مرضی ہے کہ جب بھی اعتماد کا ووٹ لے، وفاقی وزراء کے اسمبلی آنے پر کوئی پابندی نہیں۔اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے یہ بھی کہا کہ ایوان کا اعتماد ہو گا تو ہی حکومت میں ہوں گے، اگر ہمیں اعتماد کا ووٹ نہ ملا تو اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔

فیاض الحسن چوہان:

فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ رانا مشہود صاحب جن کی ویڈیو آڈیو مارکیٹ میں لانچ ہوئی جو حمزہ شہباز کا فرنٹ مین بن کر ڈیل کرتے رہے،شہنشہائے کرپشن تاجدار کرپشن آصف علی زرداری نے پی ٹی آئی خواتین ممبران کو خریدنے کی کوشش کی، ایک دو کو خرید بھی لیا، عدالتی سسٹم خریدو فروخت پر خاموش ہے،عمران خان کو نااہل کرنے کی کوشش کرو ممبران کو خریدنے کی کوشش کرو مخالفین کی قسمت میں سیاسی بے حیائی ہی آئے گی،شہبازشریف 46صحافیوں کو لے کر موج میلا جنیوا کرنے گئے ہیں، اگر شہبازشریف جنیوا سیلاب کے نام پر امداد لینے گئے تو معیشت ڈوبنے پر کس منہ سے پیسہ مانگنے آئے،عدالت نے واضح کہا اعتماد کا ووٹ لیتے یا نہیں،گورنر کے کہنے پر اعتماد کا ووٹ نہیں لیں گے تیاری سے ہیں سرپرائز دیں گے۔

راجہ بشارت :

صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور راجہ بشارت نےمیڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کہا ہمارے ارکان کی تعداد پوری ہے۔ آج پی۔ ٹی۔ آئی کی پارلیمانی پارٹی کااجلاس ہو گا۔اپوزیشن کے پاس اگر ہمارے 17 رکان موجود ہیں تو سامنے آئے۔ وقت آنے پر اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ہم نے اپوزیشن کی ڈکٹیشن پر نہیں چلنا۔

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ:

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز الہٰی نہیں چاہتے کہ اسمبلی تحلیل ہو۔عمران خان اسمبلی تحلیل کرنا چاہتے ہیں، وزیرِ اعلیٰ کے اعتماد کے ووٹ کے معاملے پر واضح اختلاف موجود ہے۔عمران خان سے اختلاف کی بنیاد پر پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ نہیں لے رہے۔

مزیدخبریں