بلدیاتی انتخابات:الیکشن کمیشن نے فوج اور رینجرز کی تعیناتی کیلئے خط لکھ دیا

بلدیاتی انتخابات:الیکشن کمیشن نے فوج اور رینجرز کی تعیناتی کیلئے خط لکھ دیا

ایک نیوز:الیکشن کمیشن نے سیکریٹری داخلہ کو خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد بلدیاتی انتخابات کے لئے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن پر فوج اور رینجرز کی تعینات کی جائے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 15 جنوری کو سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات ہیں، سندھ میں رینجرز کو دوسرے درجے اور فوج کو تیسرے درجے پر تعینات کیا جائے۔

خط میں لکھا گیا ہے علاقے کی حساسیت اور کسی ناخوشگوار واقع سے نمٹنے کے لئے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن پر پاک فوج اور رینجرز کی تعیناتی کی جائے۔

خط کے مطابق پولنگ اسٹاف کو ار او آفس سے بیلٹ پیپرز کی پولنگ اسٹیشن تک ترسیل کے لئے سیکیورٹی بھی یقینی بنائی جائے جبکہ ووٹ کی گنتی اور بیلٹ پیپرز کی آر او آفس سے واپسی کے لئے سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

قبل ازیں کراچی کے 4 ہزار 995 پولنگ اسٹیشنوں میں سے ایک ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار جبکہ حیدرآباد 3 ہزار 971 سے میں ایک ہزار 15 پولنگ اسٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا ہے۔کراچی میں 38 ہزار  233 پولیس اہلکار جبکہ حیدرآباد میں 24 ہزار پولیس جوان سیکیورٹی پر مامور ہونگے۔
تفصیلات کے مطابق  کراچی میٹرو پولیٹن کو  7 اضلاع میں سے 25 ٹاون میونسپل کارپوریشن پر ترتیب دیا گیا ہے،جس میں پیپلزپارٹی ایم کیو ایم پی ایس پی جماعت اسلامی ٹی ایل پی جے یو آئی اور تحریک انصاف سمیت دیگر نامزد و آزاد امیدواروں کی تعداد 367 جبکہ شہر کو 245 یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جس میں 245 جنرل امیدواروں کے ساتھ 81 خواتین امیدواروں  شامل ہیں جن کا تناسب 33 فیصد ہیں،اس کے ساتھ 5 فیصد کے کوٹے میں 12 یوتھ 12 مزدور و کسان 12 اقلیتی کمیونٹیز سے جبکہ ایک فیصد سے  2 خواجہ سرا 2 معذور طبقات سے امیدوار میدان میں ہیں۔  ضلع جنوبی سے امیدواروں کی تعداد 44 ہیں ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ساوتھ 22 اور ٹی ایم سی لیاری سے 22 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔
ضلع شرقی سے 128 امیدواروں میدان میں اترے ہیں ٹی ایم سی سہراب گوٹھ سے 16 صفورا گوٹھ سے 16 ٹی ایم سی گلشن اقبال سے 16 جبکہ ٹی ایم سی جناح سے 20 امیدوار بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ضلع وسطی سے ٹوٹل امیدواروں کی تعداد 84 ہیں جس میں سے نیو کراچی سے 22 نارتھ ناظم آباد سے 18 گلبرگ سے 16 لیاقت آباد سے 14 اور ناظم آباد سے 14 امیدواروں ہیں،ضلع غربی سے 59 امیدوار ہیں اورنگی سے 15 مومن آباد سے 17 منگھوپیر سے 26 امیدوار مدمقابل ہیں،ضلع کیماڑی سے 58 امیدوار ہیں ماری پور 20 موڑو میرپحر 16 جبکہ بلدیہ سے 22 امیدوار ہیں،ضلع ملیر سے ٹوٹل امیدواروں کی تعداد 45 ہیں گڈاپ سے 17 ملیر سے 18 ابراہیم حیدری سے 20 امیدوار ریس میں شامل ہیں۔ضلع کورنگی سے مکمل امیدوار 68 ہیں ماڈل کالونی سے 16 شاھ فیصل سے 16 لانڈھی سے 16 جبکہ کورنگی سے 20 ہیں۔

حیدرآباد کو 160 یونین کمیٹیوں پر ترتیب دیا گیا ہے جہاں اس نظام کیلئے 241 امیدوار مدمقابل ہیں جسمیں 160 جنرل امیدوار 53 خواتین 8 یوتھ 8 کسان مزدور 2 معذور اور 2 خواجہ سراوں امیدواروں پر مشتمل ہے،حیدرآباد کے ٹی ایم سی نورن کوٹ کو 18 یونین کمیٹیوں پر تقسیم کیا گیا ہے جس میں 29 امیدوار مدمقابل ہیں،ٹی ایم سی میاں سرفراز بھی 18 یونین کمیٹیوں پر مشتمل ہیں جہاں 29 امیدوار مدمقابل ہیں،پیرت بھی 18 یونین کمیٹیوں پر ہیں یہاں 29 امیدوار حصہ لے رہے ہیں،ٹی ایم سی شاہ لطیف 18 یونین کمیٹیوں پر ہیں 30 امیدوار مدمقابل ہیں،سچل سرمست 18 یونین کمیٹیز پر قائم ہے جہاں 29 امیدوار ہیں،ٹنڈو فضل 17 یونین کمیٹیوں پر مشتمل ہیں جہاں 28 امیدوار بلدیاتی انتخابات میں حصہ رہے ہیں۔