ایک نیوز: وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے سر پر لٹک رہی نااہلی کی تلوار ہٹ گئی۔ الیکشن کمیشن نے بطور سینیٹر حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کی کارروائی ختم کردی۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ منتخب ہونے کے بعد دو ماہ حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کے آرڈیننس کا اطلاق اسحاق ڈار پر نہیں ہوتا۔ الیکشن کمیشن نے اسحاق ڈار کیخلاف ازخود کارروائی شروع کی تھی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 26 ستمبر 2022 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو آج الیکشن کمیشن دفتر میں پیشی کے لئے نوٹس جاری کر رکھا تھا۔ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈارخود یا بذریعہ وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوں۔
الیکشن کمیشن میں کیس کی سماعت کے دوران اسحاق ڈارکے وکیل سلمان اسلم بٹ کمیشن میں پیش ہوئے۔
ستمبر میں ہونے والی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے ممبر بلوچستان نے بتایا کہ 60 دن میں حلف نہ لینے پر نشست خالی قرار دینے کا آرڈیننس آیا تھا۔ جس پر اسحاق ڈار کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیے کہ بطور کامیاب امیدوار9 مارچ کو اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، 29 مارچ 2018 کو اسحاق ڈار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل ہوا، اسحاق ڈار پر آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوتا، اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن معطل تھا تو حلف کیسے لیتے؟ سپریم کورٹ سے درخواست خارج ہونے پر نوٹیفکیشن بحال ہوگیا۔
جس پر الیکشن کمیشن کے ممبر خیبرپختونخوا اکرم اللہ نے کہا کہ سوال یہی ہےکہ اسحاق ڈارنااہل ہوچکے یا نہیں۔
جس کا جواب دیتے ہوئے وکیل اسلم بٹ نے کہا کہ آرٹیکل 63 پی کے تحت نااہلی آرڈیننس کے ذریعے لائے گئے قانون سے نہیں ہوسکتی ہے اور آرڈیننس کی مدت ویسے ہی پوری ہوچکی ہے تاہم الیکشن کمیشن سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹس واپس لے۔
وکیل اسحاق ڈار نے بتایا کہ کوئی رکن 5 سال بھی حلف نہ اٹھائے تو نااہل نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے 2 ماہ میں حلف نہ اٹھانے پر نااہلی کی شق نکال دی گئی ہے۔
اس موقع پر ممبر خیبرپختونخوا نے سوال کیا کہ ترمیم سےپہلےاگر اسحاق ڈارنااہل تھےتواب اہل کیسےہوگئے؟ جس کا جواب دیتے ہوئے وکیل سلمان بٹ نے بتایا کہ پی ٹی آئی حکومت کاجاری آرڈیننس ہی غیرآئینی تھا۔