ایک نیوز:ّ لاہور سمیت پنجاب بھر میں مختلف موبائل کمپنیوں کے کارندوں نے ملی بھگت سے کئی ہزار غیر قانونی سمز فروحت کر دی اور انہی سمز کے ذریعے اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہونے لگی۔
رپورٹ کےمطابق موبائل کمپنیوں کے کارندوں نے سمز کو غیر قانونی طور پر فروخت کر دیا جس سے اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہوئیں۔ آیف آئی اے سائبر کرائم نےمختلف علاقوں میں چھاپے مار کر سرغنہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کر لیا۔گرفتار ملزمان سے ہزاروں سمیں اور بائیو میٹرک مشین اور موبائل فون برآمد کر لیے ہیں۔ایف آئی اے سائبر کرائم نےمقدمات درج کر کے تفتیش شروع کر دی
ایف آئی اے ترجمان کے مطابق لاہور، فیصل آباد راولپنڈی، سیالکوٹ، سرگودھا ،ملتان گوجرانولہ میں غیر قانونی سموں کی بائیو میٹرک سسٹم پر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فنگر پرنٹ پر سمیں فروخت کی جارہی ہیں پھر انہی سموں پر نہ صرف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کھلے جارہے تھے بلکہ ملزمان بینک فراڈ لاٹری نکل آئی سمیت دیگر مالی فراڈ کر رہے تھے۔ایف آئی اے نے ملزمان کو گرفتار کیا تو معلوم ہوا کہ سم کسی دوسرے شہر یا دوسرے صوبے کے کسی شہر کے رہائشی کے نام پر رجسٹرڈ ہوئی ہے لیکن اس شخص یا خاتون کو پتہ ہی نہیں کہ یہ سم اس کے نام پر جاری ہوئی۔
ایف آئی اے ترجمان کا مزید کہناہے کہ ملزمان بائیو میٹرک سسٹم پر اس کے بوگس فنگر پرنٹ کے ذریعے سم جاری کی گئی۔ ایف آئی اے کی جانب سے وحدت روڈ پر ایک موبائل فون کمپنی کے فرنچائز پر چھاپہ مارا گیا تو 509 سے زائد سمیں ایک گھنٹے میں بوگس تصدیق کے ذریعے جاری کی جا چکی تھی۔ایف آئی اے نے فرنچائز کے مالک کاشف محمود دیوان کو گرفتار کر لیا۔ کاشف محمود غیر قانونی سموں کی بائیو میٹرک بوگس فنگر پرنٹ تصدیق کرنے والے گروہ کا سرغنہ ہے اور ملزم اب تک ہزاروں سمیں فروخت کر چکا ہے۔ملزم کے قبضے سے مختلف بائیو میٹرک مشین ہزاروں سمیں اور موبائل فون برآمد کر لیے گئے ہیں۔