ویب ڈیسک:معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے انتقال کی خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔ تقابلِ ادیان کے ماہر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا تعلق بھارت سے ہے۔
تفصیلات کے مطابق 58سالہ ڈاکٹر ذاکر نائیک دنیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر اسلام کی تبلیغ کیلئے منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ ایم بی بی ایس ڈاکٹر ذاکر نائیک 1991 سے اب تک اپنی مکمل توجہ تبلیغِ دین پر مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔
مسیحیت اور ہندو مت کے مذہبی رہنماؤں سے متعدد مناظروں میں بھی ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اسلام کی حقانیت ثابت کی اور آپ کے متعدد شوز میں بے شمار لوگ اسلام بھی قبول کرچکے ہیں۔ بھارت نے آپ کا ٹی وی چینل بین کردیا تھا۔
مودی حکومت نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے اسلامک ریسرچ اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن پر کڑی نظر رکھی ہوئی تھی جس نے 6سال میں سعودی عرب ، برطانیہ اور مشرقِ وسطیٰ سے کم و بیش 15 کروڑ روپے کی امداد حاصل کی۔
نریندر مودی کے دورِ حکومت میں ہی 2016 میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے پر تحقیقات کا حکم دیا گیا اسی سال ڈاکٹر ذاکر نائیک پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے جب آپ ملائشیا میں تھے۔
بعد ازاں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بھارت واپس نہ آنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملائیشیا کی مستقل سکونت اختیار کر لی اور خود پر لگائے گئے الزامات کی ہمیشہ تردید کی۔ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے انہیں گرفتار کرنے کی ناکام کوشش بھی کی۔
این آئی اے نے انٹرپول سے ڈاکٹر ذاکر نائیک کیلئے ریڈ نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی تاہم آپ کے خلاف ناکافی ثبوتوں کے باعث ریڈ نوٹس جاری نہ کیا جاسکا تاہم ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے پیس ٹی وی کو مختلف ممالک میں بندش کا سامنا ہے۔