ایک نیوز:سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ نوازشریف صاحب کو کہنا چاہوں گاکہ 40سال بعد بھی مجلس شوری اور ایک نامزد ادارے کے ذریعے اقتدار میں آنا ہے تو اس کا کیا فائدہ؟ ۔
تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری نے عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ نوازشریف صاحب کو کچھ کہنا چاہوں گا، ملک میں سلیکشن پراسس کو روک کر الیکشن پراسس شروع کرنا چاہئے۔ فاصلے کم کریں وگرنہ جو کچھ ہو رہا ہے یہ پوری دنیا میں مذاق ہی بنے گا۔
قبل ازیں فواد چوہدری کے خلاف اینٹی کرپشن پنجاب کے کیس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے آغاز میں جج قاضی ماجد نے ریمارکس دیئے کہ اینٹی کرپشن محکمۂ پنجاب کو فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ درکار ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ فواد چوہدری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبر ہیں، ملک آئین اور قانون کے تحت نہیں چل رہا۔
وکیلِ صفائی نے فواد چوہدری کے خلاف درج مقدمے کا متن پڑھا اور کہا کہ فواد چوہدری کے خلاف مدعی راولپنڈی کا رہائشی ہے، فواد چوہدری کو کون سا نیا نوٹس اینٹی کرپشن محکمۂ نے دیا ہے؟ تفتیش نہیں کی گئی، نوٹس دیا گیا لیکن واپس لے لیا گیا، پراپرٹی بلڈوز کرنے کی کوشش کی، سیاسی انتقام لینے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو سیاستدان اچھا نہیں لگتا اسے ہتھکڑیوں میں رکھ دیا جاتا ہے۔
پراسیکیوٹر عدنان علی نے ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت اسلام آباد میں دائر نہیں ہو سکتی کیونکہ فواد چوہدری گرفتار ہیں، راہداری ریمانڈ کے اسٹیج پر کیس کے میرٹ کا فیصلہ نہیں ہو سکتا، فواد چوہدری پر بطور وزیر کرپشن کرنے کا الزام ہے۔
عدالت نے پراسیکیوشن کی استدعا پر فواد چوہدری کے راہداری ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جوڈیشل مجسٹریٹ قاضی ماجد نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کو اینٹی کرپشن پنجاب کے حوالے کرتے ہوئے کل راولپنڈی کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔