ایک نیوز:مسلم لیگ کے قائدنوازشریف نے کہا ہے کہ بھارت سمیت تمام پڑوسیوں سےاچھےتعلقات ضروری ہے، کچھ کرداروں نے ترقی کرتے پاکستان کو برباد کیا، وقت ثابت کر رہا ہےہم صحیح تھے۔
تفصیلا ت کے مطابق مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ کے چھٹا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہم نظروں سے اوجھل لیکن دل کے بہت قریب رہے ہیں، دعا ہے اللہ قوم کو مشکلوں سے نکالے اور 25 کروڑعوام کو آسانی والی زندگی عطا فرمائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں ملک ترقی کر رہا تھا، قوم نے پچھلے 4 سال میں بہت مشکل وقت دیکھا، کچھ کردار ایسے آئے جنہوں نے بھاگتے ہوئے پاکستان کو ٹھپ کردیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں معاشرتی، سماجی کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، اس وقت ملک میں اقتصادی ترقی ہو رہی تھی، ہمارے دور میں معاشی بہتری کا دنیا بھی اعتراف کررہی تھی مگر پتا نہیں وہ خواب تھا جو ادھورا رہ گیا اس خواب کو پورا ہونا چاہئے تھا۔
نواز شریف نے کہا کہ اناڑی کے ہاتھوں ملک کی باگ ڈور کیسے دی جاتی ہے، اچھے بھلے لوگوں کے ہاتھوں سے اختیار لیکر اناڑی کے ہاتھ میں دیا گیا، ملک کی معیشت نیچے آگئی اور روپیہ کمزور ہوگیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے 4 سال میں روپیہ ایک جگہ پر رہا تاہم پچھلے دور میں روپیہ 4،4 گھنٹے بعد تبدیل ہو رہا تھا، آپ کی معیشت مس مینج ہوئی، ادراک کریں مس مینجمنٹ کب سے شروع ہوئی کیونکہ کرنسی اگر غیر مستحکم ہو تو ہر چیزغیر مستحکم ہو جاتی ہے۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ لوگوں نے ہمیں کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا، ملک کی ترقی کے لیے کام کیے لیکن ہر دور میں ہمیں نکال دیا گیا، 1993 اور 1999 میں کیوں نکالا گیا مجھے پتا لگنا چاہیے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کہا کہ کارگل میں لڑائی ہونی چاہیے، کیا اس لیے مجھے نکالا؟ چینی صدر نے خود مجھے کہا تھا سی پیک آپ کے لیے تحفہ ہے، مگر سیاسی مخلافین نے سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔
اپنے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ اپنے معاملات کو افغانستان اور عراق کے ساتھ ٹھیک کرنا ہے، پہلے لوڈشیڈنگ کا مسئلہ تھا، پی ٹی آئی حکومت نے بجلی کی قیمتوں کا مسئلہ پیدا کردیا، پہلے ہم نے آکر ڈیم بنائے اور توانائی کا بحران ختم کیا تھا۔
لیگی قائد نے کہا کہ کوئلے کی بات بڑی ہوتی رہی لیکن کسی نے کچھ نہیں کیا، ملک کو اس حال تک پہنچانے والوں کا محاسبہ ہونا چاہئے، انہوں نے ملک کے ساتھ وہ کیا جو کوئی محب وطن نہیں کر سکتا، البتہ ٹکٹ حاصل کرنے والوں کا مقصد عوام کی خدمت ہونا چاہئے۔