ویب ڈیسک:اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران سنگین ہو گیا، غزہ میں جاری جنگ سے عالمی سلامتی کو خطرہ ہے ، یہ جنگ پہلے ہی مقبوضہ مغربی کنارے، لبنان، شام، عراق اور یمن تک پہنچ چکی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک بیان میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، غزہ کے لوگ بقا کی تلاش میں ایک سے دوسری جگہ منتقل ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کا سنگین خطرہ لاحق ہے، غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پرفوری جنگ بندی کی جائے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے وسیع علاقے ویران اور 80 فیصد آبادی بےگھرہوچکی ہے، غزہ میں خوراک،ایندھن، پانی اور ادویات کی کمی، بیماریوں کےخطرےکا بھی سامنا ہے۔
اسرائیلی مندوب نے اقوام متحدہ پر دہرے معیار کا الزام عائد کردیا ہے، انہوں نے سیکرٹری جنرل کی جانب سے غزہ جنگ رکوانے کیلئے آرٹیکل 99 کے استعمال پر تنقید کی ہے۔
غزہ پر اسرائیلی بمباری میں 300 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بچے سمیت 6 نوجوان شہید ہوگئے ہیں، بغداد میں امریکی سفارتخانے پر راکٹ حملے کیے گئے جبکہ شام پربھی اسرائیلی بمباری میں 4افراد شہید ہوگئے۔
واضح رہے کہ7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک شہداء کی مجموعی تعداد 17ہزار سے تجاوز کر چکی ہے ۔
ادھر حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے کہا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کے جواب میں تل ابیب سمیت کئی اسرائیلی شہروں پر راکٹ حملے کئے ہیں، القسام نے خان یونس، شیخ رضوان اور زیتون شہر میں اسرائیلی فوج کی 9 گاڑیاں تباہ کرنے کا بھی بتایا ہے۔
قبل ازیں امریکا نے اجلاس کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے قرارداد ویٹو کردی۔
اس سے قبل امریکا نے رواں برس اکتوبر میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ جنگ بندی کے لیے برازیل کی قرارداد کو بھی ویٹو کردیا تھا۔
دوسری جانب غزہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے لیے متحدہ عرب امارات نے جنگ بندی کے لیے قرارداد تیار کی ہے لیکن ووٹنگ کا عمل ساڑھے پانچ بجے شیڈول ہونے کے باوجود اجلاس مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔