ایک نیوز نیوز: سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں چین عرب کانفرنس میں چین، مصر، عراق، قطر، موریطانیہ، تیونس، صومالیہ سمیت دیگر ممالک کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق عرب اور چین کانفرنس کی سربراہی سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان نے کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک چین کی ترقی سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا اس مقصد کی تکمیل کےلئے چینی صدر کے ساتھ خلیج چینی فری زون کے قیام پر بات کی ہے۔
چینی صدرشی جن پنگ نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ چین خلیجی سربراہی اجلاس کی میزبانی پرسعودی عرب کا شکرگزار ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ شی جنگ پنگ نے مزید کہا کہ خلیجی ممالک کے ساتھ اقتصادی شراکت داری کو فروغ دے کر ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ چین تیل کی زیادہ تر ضروریات خلیجی ممالک سے حاصل کرتا رہے گا۔
چینی صدر نے کہا کہ چین خلیجی ممالک کی سلامتی اور استحکام کی حمایت کرتا رہے گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا کہ عرب چین اسٹریٹیجک شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، فلسطینی ریاست ایک چین کے پروگرام کی حمایت کرتی ہے، منفی اور منظم پروپیگنڈے کے خلاف چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی سرزمین پراسرائیل کے قبضےکو درگزرکرنا امن کیلئےخطرناک ہوگا، انسانی حقوق اوربین الاقوامی قوانین کی جاری خلاف ورزیوں پر اسرائیل کا محاسبہ ضروری ہے۔
فلسطینی صدر نے مطالبہ کیا کہ امن کو تسلیم نہ کرنے پر عالمی برادری کو اسرائیل کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔