باپ کو نوزائیدہ بچے کی لاش لیکر ہسپتال سے پیدل گھر کیوں جانا پڑا ؟

باپ کو نوزائیدہ بچے کی لاش لیکر ہسپتال سے پیدل گھر کیوں جانا پڑا ؟

ایک نیوز نیوز: اسپتال نے بل کے بدلے کار رکھوا لی ، نوزائیدہ بیٹے کی لاش لے کر باپ دو کلومیٹر تک پیدل چل کر گھر آیا۔

تفصیلات کے مطابق شمالی لبنان کے عکار میں واقع قصبے فنیدق میں حسین البعرینی  اپنے گھر کی طرف پیدل واپس آیا۔ عکارمیں ہسپتال کے اندر فوت ہونے والے اپنے بچے کی لاش لینے کے لیے البعرینی کو اپنی گاڑی گروی رکھنا پڑ گئی تھی۔


لبنان میں اپنی کارگروی رکھ کر بچے کی میت وصول کرنے والے حسین  البعرینی کی تصویر جنگل کی آگ کی طرح سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔ 
حسین البعرینی نے  میڈیاکو بتایا بچے کی پیدائش تقریباً 25 روز قبل ہسپتال میں ہوئی تھی اور اسے پیدائش کے بعد انکیوبیٹر میں رکھا گیا تھا۔ بچے کے انتقال کی اطلاع دینے کے بعداکاؤنٹنٹ نے بچے کے اسپتال میں زیرعلاج رہنے کی مجھ سے 2400 ڈالر کی رقم مانگی ۔

یادرہے حسین البعرین عکار کے ایک سکول میں چوکیدار کے طور پر کام کرتے ہیں انہوں نے جو گاڑی گروی رکھی وہ بھی ان کی نہیں تھی انکے بھانجے کی ملکیت تھی۔

سوشل میڈیا پر اس واقعے پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ شخص کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ لبنان کا معاشی بحران اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ ایک باپ نے اخراجات ادا کرنے سے قاصر ہونے کی وجہ سے اپنے بچے کی لاش ہسپتال سے نکالنے کے لیے اپنی گاڑی گروی رکھنے پرمجبور ہے۔
اسپتال کو گاڑی اور اپنے پاس موجود 400 ڈالر دینے کے بعد حسین  کو بیٹے کی میت دی گئی اب اس کے پاس ایک دھیلابھی نہیں تھا جس پر حسین نیلی چادر میں لپٹی بیٹے کی لاش لے کر پیدل ہی گھر کی طرف چل پڑا۔دکھی باپ حسین البعرینی تین بچوں کے باپ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ" اسپتال میں مجھے عزت دی مجھے اپنے بچے کی لاش مل گئی۔ میں صرف اسے واپس لانا چاہتا تھا، چاہے مجھے اپنا گردہ بیچنا ہی کیوں نہ پڑے۔"
انہوں نے وزارت صحت اور متعلقہ افراد سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے بچے کے کیس کی شفاف تحقیقات کرائیں تاکہ ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جا سکے۔