ایک نیوز نیوز: ابرار احمد کو ’مسٹری‘ سپنر کہا جاتا ہے۔بلے باز ہمیشہ سے سرپرائز میں رہتے ہیں کہ وہ کس قسم کی گیند کروائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ابرار احمد ایک روایتی لیگ سپنر سے ہٹ کر مخلتف ورائٹی رکھتے ہیں۔ لیگ بریک اور گوگلی کے علاوہ انہیں کیرم بال کروانے کی بھی مہارت حاصل ہے۔
24 سالہ ابرار احمد کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کے چھوٹے سے قصبے شنکیاری سے ہے تاہم ان کے والدین نے کراچی میں رہائش اختیار کر لی ہے۔ابرار احمد کی پیدائش کراچی میں ہی ہوئی جہاں ان کے والد ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے منسلک ہیں۔
ابرار احمد قائد اعظم ٹرافی کے رواں سیزن میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیند باز ہیں۔قائداعظم ٹرافی کے حالیہ سیزن میں انہوں نے سندھ کی نمائندگی کرتے ہوئے پانچ مرتبہ ایک اننگز میں پانچ وکٹیں بھی حاصل کی ہیں۔
پاکستان ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت سے پہلے ابرار احمد کو ٹی ٹونٹی سپشلسٹ کے طور پر دیکھا جا رہا تھا اس لیے انہیں پاکستان سپر لیگ کے 2020 کے ایڈشن میں بھی موقع دیا گیا تھا۔
ابرار احمد نے پی ایس ایل میں کراچی کنگز کی نمائندگی کی لیکن وہ انجری خے باعث محض دو میچ ہی کھیل سکے۔ ابرار احمد کراچی میں راشد لطیف کرکٹ اکیڈمی سے کلب کرکٹ کا آغاز کیا۔ کلب کرکٹ میں زیادہ تر کھلاڑی ماہانہ فیس دے کر کھیلتے ہیں تاہم ابتداء میں ہی کوچز نے ابرار احمد کی صلاحیتوں کو بھانپتے ہوئے ان کا ماہانہ وظیفہ مقرر کر لیا۔