40 برس بعد امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے ملازمین کی  ہڑتال

NYT strike
کیپشن: NYT strike
سورس: google

ایک نیوز نیوز: دنیا کے سب سے معروف اخبار نیویارک ٹائمز کے  1,000 سے بھی زیادہ ملازمین نے آٹھ دسمبر جمعرات کے روز سے 24 گھنٹے کا واک آؤٹ، یعنی ہڑتال شروع کی۔  40 برسوں سے بھی زائد عرصے کے بعد پہلی بار اخبار کے دفتر میں اس طرح کام بند ہوا ہے۔

دی نیوز گلڈ لیبر یونین کا کہنا ہے کہ آٹھ دسمبر کی نصف رات کو انتظامیہ کے ساتھ معاہدے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی، جس کے بعد ادارے کی جانب سے ''نیک نیتی سے سودے بازی کرنے میں ناکامی'' کا حوالہ دیا گیا۔

نیوز روم کے ملازمین اور یونین کے دیگر اراکین کا کہنا ہے کہ وہ ان مذاکرات سے اب تھک چکے ہیں جو، گزشتہ برس مارچ میں ان کے آخری معاہدے کے ختم ہونے کے بعد سے ہی جاری ہیں۔

نیوز گلڈ نے جمعرات کی صبح اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ملازمین نے، ''اب کام بند کر دیا ہے، اور چار دہائیوں میں کمپنی کے اندار ایسا پہلی بار ہوا ہے۔ اپنی پسند کا کام کرنے سے انکار کرنا کبھی بھی آسان فیصلہ نہیں ہوتا ہے، لیکن ہمارے ممبران سبھی کے لیے ایک بہتر نیوز روم کے مقصد کے لیے، جو کچھ بھی کرنا پڑے، وہ کرنے کو تیار ہیں۔''

ادھر نیویارک ٹائمز کے ترجمان ڈینیئلی روڈز ہا نے ایک بیان میں کہا کہ فریقین میں ابھی تک بات چیت چل رہی ہے، جبکہ کمپنی کو بتایا گیا کہ ہڑتال شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ''مایوس کن'' ہے کہ یونین نے ایسے وقت ہڑتال کا سہارا لیا، جب کوئی ''تعطل'' نہیں ہے۔

ملزمین کی انجمن 'ٹائمز گلڈ' صحافیوں کے ساتھ ساتھ اشتہارات کی بھی نمائندگی کرتی ہے۔ اس میں محکمہ سیلز میں کام کرنے والے، تبصرہ لکھنے والے، نیوز اسسٹنٹس، سکیورٹی گارڈز اور ٹائمز سینٹر، فرم کے ایونٹس کے مقام اور ورچوئل پروڈکشن اسٹوڈیو کا عملہ بھی آتا ہے۔