ایک نیوز نیوز: سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ سنادیا ہے۔ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دیدیا۔ سپریم کورٹ نے مزید قرار دیا کہ قانون میں تبدیلی سندھ اور خیبرپختونخوا کا حق ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے 13 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ صدر مملکت نے ریفرنس میں دو سوال پوچھے گئے تھے۔ بین الاقوامی ماہرین نے عدالت کی معاونت کی۔
آئین خلاف قانون قومی اثاثوں کے معاہدوں کی اجازت نہیں دیتا۔ ریکوڈک معاہدہ قانون سے متصادم نہیں۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ آئین پاکستان خلاف قانون قومی اثاثوں کے معاہدے کی اجازت نہیں دیتا۔ صوبے معدنیات سے متعلق قوانین میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بتایا کہ بین الاقوامی ماہرین نے عدالت کی معاونت کی۔ نئے ریکوڈک معاہدے میں کوئی غیر قانونی بات نہیں۔
سپریم کورٹ نے بتایا کہ بلوچستان اسمبلی کو بھی معاہدے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ فیصلے میں لکھا ہے کہ معدنی وسائل کی ترقی کےلئے سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت قانون بنا چکی ہے۔صوبے معدنیات سے متعلق قوانین میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے اپنی رائے میں لکھا کہ ریکوڈک معاہدہ سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کے خلاف نہیں ہے، ریکوڈک معاہدہ ماحولیات سے متعلق بھی درست ہے، ماہرین کی رائے لے کرہی وفاقی اور صوبائی حکومت نے معاہدہ کیا، بلوچستان اسمبلی کو بھی معاہدے پر اعتماد میں لیا گیا تھا، منتخب عوامی نمائندوں نے معاہدے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
یاد رہے کہ صدر مملکت نے ریکوڈک ریفرنس 15 اکتوبر کو رائے مانگنے کے لیے درخواست دی تھی، سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر 17 سماعتیں کیں۔